اسلام آباد: پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ قرض پر چلنے والی حکومت ہر روز 17 ارب روپے سے زائد قرضہ لے رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر آئی ایم ایف سے لیے گئے حکومتی قرض سے متعلق لکھا کہ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے عوام پر اربوں روپے کے ٹیکس لگائے گئے۔
انہوں نے لکھا کہ حکومت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ناقابل قبول شرائط تسلیم کیں اس لیے ایک ارب ڈالر قرضہ ملنے پر جشن نہیں بلکہ افسوس کرنے کی ضرورت ہے۔
1 ارب ڈالر کی قسط کے لئے عوام پر اربوں روپے کے ٹیکس لگائے گئے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ناقابل قبول شرائط تسلیم کئے۔ لحاضہ 1 ارب ڈالر قرضہ ملنے پر جشن نہیں افسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت میں استحکام آئی ایم ایف کے قرضے سے نہیں معاشی پالیسی سے آتا ہے جو اس اس حکومت کے پاس نہیں۔ 1/3 pic.twitter.com/BQHJCfkypC
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) February 3, 2022
شیری رحمان نے کہا کہ معیشت میں استحکام آئی ایم ایف کے قرضے سے نہیں بلکہ معاشی پالیسی سے آتا ہے جو اس حکومت کے پاس نہیں۔ انہوں نے صرف 3 سال میں قرضوں میں 60 فیصد اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے 20.7 کھرب روپے کے قرضے لیے ہیں جو کسی بھی حکومت کی جانب سے سب سے زیادہ لیا گیا قرضہ ہے اور اسی وجہ سے مجموعی قرضہ 50 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا۔
1 ارب ڈالر کی قسط کے لئے عوام پر اربوں روپے کے ٹیکس لگائے گئے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ناقابل قبول شرائط تسلیم کئے۔ لحاضہ 1 ارب ڈالر قرضہ ملنے پر جشن نہیں افسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت میں استحکام آئی ایم ایف کے قرضے سے نہیں معاشی پالیسی سے آتا ہے جو اس اس حکومت کے پاس نہیں۔ 1/3 pic.twitter.com/BQHJCfkypC
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) February 3, 2022
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ قرض پر چلنے والی حکومت ہر روز 17 ارب روپے سے زائد قرضہ لے رہی ہے اور جو جماعت آئی ایم ایف نہ جانے کی سیاست کرتی رہی آج اس کے وزرا قرض کی قسط ملنے پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے پہلے کہتے تھے کشکول توڑ دیں گے لیکن اب ہر حکومتی نمائندے کے ہاتھ میں کشکول ہے۔ ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے انہوں نے منی بجٹ بلڈوز کر کے عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالا۔
1 ارب ڈالر کی قسط کے لئے عوام پر اربوں روپے کے ٹیکس لگائے گئے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ناقابل قبول شرائط تسلیم کئے۔ لحاضہ 1 ارب ڈالر قرضہ ملنے پر جشن نہیں افسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ معیشت میں استحکام آئی ایم ایف کے قرضے سے نہیں معاشی پالیسی سے آتا ہے جو اس اس حکومت کے پاس نہیں۔ 1/3 pic.twitter.com/BQHJCfkypC
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) February 3, 2022