چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام تعطل کا شکار ہونے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ تمام تر مشکلات کے باوجود اقتصادی وینچر پر کام جاری ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ ’میں سی پیک منصوبے کے تحت جاری سڑکوں اور بیلٹ کے حوالے سے اہم پیش رفت سے آگاہ کرنا چاہوں گا‘۔
دفتر خارجہ کا یہ بیان عالمی وبا کے باعث سی پیک کا کام سست روی کا شکار ہونے سے متعلق خبریں نشر ہونے کے بعد سامنے آیا۔
چین کو پاکستان میں اپنے ملازمین کی سلامتی کے حوالے سے خدشات ہیں جس کی وجہ سے چین کی جانب سے کوئی بڑا عزم سامنے نہیں آیا، چینی پاور پلانٹس کی 230 ارب روپے کی ادائیگیاں اور ریلوے کی تزئین و آرائش کا منصوبہ ایم ایل ون بھی تاخیر کا شکار ہے۔
اس رپورٹ پر وزیراعظم عمران خان کے 3 سے 5 فروری تک بیجنگ کے دورے سے قبل روشنی ڈالی گئی۔
یاد رہے وزیر اعظم عمران خان کا آئندہ ماہ چین کا دورہ متوقع ہے جس میں وہ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے علاوہ چینی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے، توقع ہے کہ وزیراعظم دورے کے دوران بیجنگ میں ہونے والی ملاقاتوں میں سی پیک ایجنڈے کو زیر بحث لائیں گے۔
عاصم افتخار نے کہاکہ سی پیک کے تحت شروع ہونے والے 27 منصوبے تیاری کے مختلف مرحلوں میں داخل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کا دائرہ کار زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور آئی ٹی میں تعاون تک وسیع کیا جاچکا ہے۔
دریں اثنا ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے اہم انفرا اسٹریکچر منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ جے سی سی اور سی پیک کی جانب سے متعدد نئے منصوبوں کی توثیق کی گئی ہے، ان منصوبوں میں آزاد پٹان، کوہالہ آبی توانائی منصوبہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان میں غذائی تحفظ کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی جبکہ ہماری صنعتی ترقی کے لیے سبز اور قیمتی مسابقتی توانائی تک رسائی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔
یاد رہے چند روز قبل چینی وزارت خارجہ کی جانب سے سی پیک منصوبوں پر جاری کام میں سست روی کی رپورٹس کو مسترد کرتےہوئے اسے غلط معلومات قرار دیا گیا تھا۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ عالمی وبا کے باعث پیدا ہونے والے تعطل کے خلاف آگے بڑھ رہا ہے،جو پاکستان کی اقتصادی ترقی اور معیار زندگی میں بہتری کے ساتھ ہر شعبے زبردست پزیرائی حاصل کرے گا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ چین نے ابھی تک ایم ایل ون ریلوے لائن تزئین و آرائش کے منصوبے کے لیے چین کی جانب سے قرض کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا اس منصوبے میں بڑی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور دونوں فریقوں کے متعلقہ محکمے اس پر مشاورت کر رہے ہیں۔
تاہم ژاؤ لیجیان نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ گزشتہ ساڑھے تین سالوں میں کوئی نیا منصوبہ منظور نہیں کیا
چینی وزارت خارجہ نے اسے ’خالصتاً غلط معلومات‘ قرار دیا۔