عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان سے ملک نہیں سنبھل رہا، یہ فیصلے نہیں کر پارہے، ہماری حکومت کی کارکردگی کا ملبہ بھی ان پر گر گیا اور اس ملبے تلے دب کر یہ سیاسی طور پر مرجائیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا فیصل آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں فیصل آباد میں ایک پیغام دینے آیا ہوں کہ ملک کے حالات اتنے خراب، ابتر اور تشویشناک ہوچکے ہیں اور معیشت اتنی تباہ ہوچکی ہے کہ اب فوری طور پر 31 مئی سے قبل انتخابات کی تاریخ کا اعلان کردیا جائے، ملک میں نگراں حکومت بنادی جائے اور نگراں وزیراعظم کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا جائے۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ حکومت قوم کو بتائے کہ یہ آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں یا نہیں، یہ وزیر اعظم اور وزرا 4 دن لندن میں گزار کر آگئے مگر اپنے دفاتر نہیں جارہے، حکومت کو کچھ نہیں پتا کہ کیا کرنے جارہے ہیں، یہ ٹھس ہونے جارہے ہیں، اگر ہم گھر بھی بیٹھ جائیں تو بھی یہ حکومت گھر جارہی ہے، اس حکومت سے کوئی چیز نہیں سنبھل رہی جبکہ ملکی خزانے سے اس دوران 6 ارب مزید کم ہوگئے، مہنگائی مزید بڑھ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کے فائدے کے لیے 20 فیصد سستا تیل اور گندم لینے روس جا رہے تھے، اب موجودہ حکومت کیا کرے گی، آصف زرداری نے فیصل آباد کے گھنٹا گھر چوک میں گھیر کر ان کو مارا ہے۔
‘حکومت کی کارکردگی اور نتیجہ صفر ہے’
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے منصوبہ بندی کے تحت ان کو نہ ادھر کا چھوڑا، نہ ادھر کا، (ن) لیگ اب بلائے نواز شریف کو، انہیں پاکستان کا پاسپورٹ مل گیا ہے مگر جس جہاز میں وہ واپس آنے کے لیے سوار ہوں گے، دیگر مسافر اس طیارے سے یہ کہہ کر اتر جائیں گے کہ ہم چور کے ساتھ سفر نہیں کریں گے۔
سابق وزیر داخلہ کا وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس حکومت کے پاس دو وزرائے خزانہ ہیں، دو وزرائے خارجہ ہیں، دو وزرائے پیٹرولیم ہیں، ہر وزارت میں اس حکومت کے پاس دو لوگ ہیں مگر اس حکومت کی کارکردگی اور نتیجہ صفر ہے۔
انہوں نے موجودہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کے شیر علی نے 7 مئی کو پریس کانفرنس کی کہ رانا ثنااللہ نے 22 آدمیوں کو قتل کیا، میں نے شیر علی کی یہ پریس کانفرنس آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی کے ساتھ ساتھ مارگلہ تھانے میں بھی دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف اے این ایف کے پاس 15 گواہ موجود ہیں لیکن انہوں نے اپنے خلاف گزشتہ تاریخ پر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی اور اب وہ مجھے دھمکی دے رہا ہے کہ گھر سے نکال کر مارے گا، لیکن اب حالات بہت آگے چلے گئے ہیں۔
‘سعودی عرب، یو اے ای، چین سے انہیں کچھ نہیں ملا’
شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان نے بھی کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، یہ ملک اب عمران خان کی قیادت میں انقلاب کی جانب بڑھ رہا ہے، ہم نے سوچا نہیں تھا کہ عوام ہم سے اس قدر محبت کا اظہار کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس نے بھی عمران خان کی حکومت کے خلاف منصوبہ بندی کی، اس نے عمران خان کی خدمت کی ہے، یہ 20 مئی سے قبل گرفتار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے بڑی غلطیاں اور حماقتیں کی ہیں، امریکا کو بھی زمینی حقائق کا پتا نہیں ہوتا، جس نے بھی منصوبہ بندی کی اس نے ہماری سیاست زندہ کردی اور یہ سارے زیرو ہوگئے ہیں، اس حکومت میں شامل تمام جماعتوں کا ستیاناس ہوگیا، ان کی سیاست دم توڑ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب الیکشن اگر مزید تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو یہ عمران خان کی مزید خدمت ہوگی، کیونکہ ان سے ملک نہیں سنبھل رہا، یہ فیصلے نہیں کر پارہے، ان کی کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے، ان کو کل ہی فیصلہ کرنا ہے کہ آئی ایم ایف میں جانا ہے یا نہیں، ان کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین سے کچھ نہیں ملا، یہ خالی ہاتھ لوٹے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں سے 6 ارب کم ہوچکے، 31 مئی تک ڈالر 200 روپے کا ہوجائے گا، مہنگائی کی جو قیامت غریب آدمی پر ٹوٹنے جارہی ہے، ہماری حکومت کی کارکردگی کا ملبہ بھی ان پر گرے گا اور اس ملبے تلے دب پر یہ سیاسی طور پر مرجائیں گے۔
‘حکومت کا ہر فیصلہ ان کے گلے پڑے گا’
انہوں نے کہا کہ تمام مقتدر ادارے ہمارے ساتھ ہیں اور ہمیں ان پر اور افواج پاکستان پر فخر ہے، لیکن ملک ڈوبتا ہوا کوئی نہیں دیکھ سکتا، اگر ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا کریں گے، حکومت ناکام ہوگئی، ملک میں اس وقت حکومت نام کی کوئی چیز نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف قوم سے خطاب میں ناکامی کا اعتراف کریں، قومی سلامتی کمیٹی میں نگراں وزیر اعظم پر اتفاق کریں، نگراں حکومت لائیں اور گھر چلے جائیں، یہ اس فیصلے میں جتنی تاخیر کریں گے اتنا نقصان ہوگا۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شہباز گِل نے آج عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے خط بھی لکھا ہے جبکہ آج کا وزیر داخلہ خود ان کی جماعت کے رہنما کے مطابق 22 بندوں کا قاتل ہے اور وہ دھمکی آمیز باتوں سے عمران خان کی خدمت کر رہا ہے جبکہ مجھ پر تو 4 خودکش حملے ہوچکے ہیں، میں اس شیطانی جمگاڈر سے نہیں مرتا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب لوگ گھر بھی بیٹھ جائیں تو شہباز شریف کا جانا میں دیوار پر لکھا دیکھ رہا ہوں، موجودہ حکومت کوئی بھی فیصلہ کرے گی وہ ان کے گلے پڑے گا اور آصف زرداری ان کو سیاسی طور پر غرق کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں، 2 ووٹوں کی حکومت ہے، جس دن آنکھ کا اشارہ ہو یہ ووٹ ادھر ہوجائیں گے، میں نہیں کہنا چاہتا کہ رات 12 بجے عدالتیں لگیں، ایم کیو ایم کیسے حکومت کے ساتھ گئی، باپ کا باپ کون ہے اور وہ کیسے موجودہ حکومت کے ساتھ گئی، سب لوگ اس حقیقت کو جانتے ہیں کہ حکومت جارہی ہے، ستمبر میں الیکشن ہونے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے، میں نہیں چاہتا کہ پاکستان سری لنکا بنے، انہوں نے آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کرنا ہے، اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو یہ ملک سری لنکا بن جائے گا اور اس کے ذمے دار یہ حکمراں ہوں گے۔
عمران خان کی جانب سے اپنے قتل کی سازش سے متعلق ریکارڈ کرائے گئے وڈیو پیغام سے متعلق شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اس وڈیو میں کس کی جانب سے اشارہ ہے مجھے نہیں پتا، اتنی بڑی بات عمران خان نے مجھے نہیں بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کل کے آتے آج آجائیں،ووٹ کو عزت دینے کا وقت چلا گیا، 25، 25 کروڑ روپے کا ووٹ بکا ہے اور سب سے مہنگے لوٹے فیصل آباد کے کاروباری علاقے میں بکے ہیں کیونکہ انہیں پتا تھا کہ ڈالر 200 روپے کا ہونا ہے۔
‘عمران خان مقدر کا سکندر ہے’
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے کہہ رہا تھا کہ (ن) سے (ش) نکلے گی اور آج دیکھ لیں اگر نہیں نکلی تو مجھے پکڑیں، میں کہتا تھا کہ (ن) نااہل ہوجائے گی، (ن) کو استعمال کیا جائے گا، آصف زرداری اس کو استعمال کرے گا، سمجھتا تھا کہ یہ مولانا فضل الرحمٰن سے یہ ہاتھ کریں گے مگر اس کو وزارت مواصلات دے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سیالکوٹ میں جلسہ ہوا، تاریخ میں اتنے کم وقت میں متبادل جگہ پر جلسہ ہوتے نہیں دیکھا، یہ حکومت جلسوں کو طاقت سے روکنا چاہتی تھی مگر طاقت کو استعمال کرنے اور جیلوں میں بھیجنے کا وقت گزر گیا، اب ملک کو بچانے کا وقت ہے، تمام جماعتیں بیٹھیں اور نگراں حکومت اور الیکشن کا فیصلہ کریں، الیکشن کی تاریخ کے اعلان سے قبل عمران خان کسی سے بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم حلقوں میں جانے سے گھبرا رہے تھے مگر عمران خان مقدر کا سکندر ہے، اللہ کی شان ہے کہ ہم اپنے حلقوں میں جانے سے ڈرتے تھے اور اب ہمارے حلقوں کی جانب کوئی مخالف دیکھ بھی نہیں سکتا۔