نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ایندھن کی لاگت ایڈجسٹ کرنے کی مد میں کے الیکٹرک صارفین سے فروری میں استعمال شدہ بجلی پر ایک روپے 29 پیسے فی یونٹ وصول کرنے کی منظوری دے دی جس سے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں کے الیکٹرک کی جانب سے ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3 روپے 45 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی نے مطالبہ کیا تھا کہ ریفرنس ٹیرف کے علاوہ اضافی فیول کاسٹ ایڈجسمٹ اسے فروری میں استعمال ہونے والے ایندھن پر 3 ارب 4 کروڑ روپے کے اضافی اخراجات کی وصولی میں مدد دے گا۔
نیپرا کے کیس افسران نے کہا کہ کے الیکٹرک کی پٹیشن کی بنیاد پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کا اثر 3 روپے 45 پیسے نہیں بلکہ 3 روپے 95 پیسے بنتا ہے۔
تاہم ہیٹ ریٹ اور دیگر حساب کتاب کی مد میں متعدد کٹوتیوں کے بعد نیپرا کی ٹیم نے فروری کے لیے ایک روپے 29 پیسے ایف سی اے کا حساب لگایا۔
نیپرا چیئرمین کی جانب سے بجلی کی بندش سے متعلق سوال کے جواب میں کے الیکٹرک نمائندے نے کہا کہ ڈیڑھ گھنٹے کے حالیہ مسئلے کے سوا شہر میں کوئی لوڈ شیڈنگ نہیں ہورہی۔
اس دعوے کو کچھ صارفین نے چیلنج کیا اور نیپرا سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں نیپرا کے ریجنل دفتر کے ذریعے شہر میں لوڈشیڈنگ پر سروے کرالیا جائے۔
صارفین نے اس بات پر بھی احتجاج کیا کہ کم نقصان اور زیادہ ریکوری والے علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے۔
جس پر نیپرا ٹیم نے متاثرہ صارفین کو ریجنل دفتر میں درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کمپنی کو اپنی ٹیکنالوجی اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ایک ہی فیڈر سے منسلک ادائیگی کرنے والے صارفین، ادائیگی نہ کرنے والے صارفین کی وجہ سے متاثر نہ ہوں, البتہ انہوں نے اعتراف کیا کہ اس میں وقت لگے گا۔