کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے امن مذاکرات کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ جنگ بندی میں توسیع کر دی ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبررساں ادارے کی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے جنگ بندی کی اطلاع عسکریت پسند گروپ کے 2 ذرائع نے دی ہے۔
گزشتہ سال افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی۔
ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کی جنگ بندی کی مدت اب 16 مئی تک بڑھا دی گئی ہے جس پر اس سے قبل عید الفطر تک کے لیے اتفاق ہوا تھا۔
ٹی ٹی پی کی جانب سے جنگجوؤں کو جنگ بندی کے اعلان کے لیے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ مرکزی کمان کے فیصلے کی خلاف ورزی نہ کریں۔
دونوں ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی ثالثوں کی ایک ٹیم افغان طالبان کی معاونت سے ہونے والے مذاکرات کے لیے ٹی ٹی پی کی قیادت سے ملنے افغانستان گئی ہے، تاہم اسلام آباد نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
گزشتہ سال پی ٹی آئی حکومت نے ایک ماہ طویل جنگ بندی کے دوران ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات کیے جو بالآخر ناکام ہو گئے۔
اگست میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد سے اسلام آباد نے افغانستان سے سرحد پار حملوں کی شکایت کی ہے، یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تناؤ کا باعث بن چکا ہے۔
گزشتہ ماہ افغان حکام نے کہا تھا کہ مشرقی افغانستان میں پاکستان کی جانب سے فضائی حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے، پاکستان نے اس حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کابل پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی سرحد کو محفوظ بنائے۔
افغان طالبان نے اسے ’ظالمانہ حملہ‘ قرار دیا جو افغانستان اور پاکستان کے درمیان دشمنی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
مارچ میں اسلامک اسٹیٹ کے ایک خودکش بمبار نے پشاور کی ایک مسجد میں 64 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، حکام کے مطابق حملہ آور ایک افغان شہری تھا ۔