چلاس بس فائرنگ: بہادر ماں جس نے چھ گولیاں اپنے جسم پر روک کر بچوں کی جان بچائی

گلگت کے شہید سیف الرحمان اسپتال میں سانحہ دیامر کے زخمیوں کا علاج جاری ہے، ان زخمیوں میں ایک جواں سال خاتون بھی شامل ہے، جس نے ماں کی اپنے بچوں سے محبت اور ان کے لیے قربانی دینے کی انمٹ داستان رقم کردی۔
روشن بی بی نے چھ گولیاں اپنے جسم پر روک کر اپنے بچوں کو بچا لیا۔ روشن بی بی اپنے خاندان کے ہمراہ اس بدنصیب بس میں سفر کررہی تھیں، جس پر دہشت گردوں نے اندھا دھند فائرنگ کی تھی۔ فائرنگ ہوئی تو چند ایک لوگ جان بچانے کیلئے فرش پر لیٹ گئے۔ روشن بی بی نے اپنے بچوں کو فرش کی جانب دھکیلا اور خود ان کے اوپر آگئی۔ دہشت گردوں کی برسائی گئی گولیاں اس کے جسم پر لگتی رہیں۔ روشن بی بی اور دیگر زخمیوں کو پہلے چلاس کے اسپتال میں طبی امداد دی گئی اس کے بعد اب وہ سیف الرحمن اسپتال گلگت میں زیر علاج ہیں۔ خاتون کو 4 گولیاں ریڑھ کی ہڈی میں لگیں۔ دو گولیاں جگر اور معدے کو چیرتے ہوئے پیٹ میں پھنس گئی ہیں۔ روشن بی بی کے بچے بالکل خیریت سے ہیں۔ ان کے شوہر بھی واقعے میں محفوظ رہے۔ روشن بی بی اپنے اہل خانہ کے ساتھ بچوں کے روشن مستقبل کے حصول کے لئے چلاس سے کراچی سفر کر رہی تھیں۔ دیامر کی قریب دہشت گردوں نے نہتے لوگوں پر فائرنگ کردی تھی، جس کے نتیجے میں 9 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوگئے تھے۔ گلگت بلتستان کے وزیر داخلہ نے حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں