الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پی ٹی آئی کے 25 منحرف قانون سازی کے ڈی سیٹ ہونے کے بعد خالی ہونے والی خواتین اور اقلیتوں کی پانچ مخصوص نشستوں پر نئے اراکین پنجاب اسمبلی کے نوٹی فکیشن سے متعلق فیصلہ آج سنائے گا۔
لاہور ہائی کورٹ کی ہدایت پر 5 رکنی بینج نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
خیال رہے وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر گزشتہ ماہ پی ٹی آئی کے پانچ قانون سازوں کو ڈی سیٹ کردیا گیا تھا، ان اراکین کی رکنیت معطل کرنے کا اعلامیہ 23 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی نے 28 مئی کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو ہدایت دی جائے کہ خالی نشستوں پر نئے ایم پی ایز کی تعیناتی کے لیے اعلامیہ جاری کیا جائے۔
اس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 2 جون تک کی مہلت دیتے ہوئے معاملے پر فیصلہ دینے کے لیے کہا تھا۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے دلائل دیے کہ پنجاب کی نااہل حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے اس وجہ سے وہ برسرِ اقتدار رہنے کے مستحق نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ آئین کے تحت مخصوص نشستوں پر نئے اراکین صوبائی اسمبلی کی تعیناتی کا اعلامیہ ’فوری طور پر‘ جاری کرے۔
انہوں نے کہا کہ نئی اراکین اسی پارٹی سے ہونے چاہیے جس پارٹی کے اراکین کو ڈی سیٹ کیا گیا ہے۔
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کے وکیل خالد اسحٰق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس ’پہلے تاثر‘ کا تھا اور بنیادی متناسب نمائندگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ پنجاب اسمبلی کے موجودہ تناسب کے مطابق اراکین صوبائی اسمبلی کے لیے نوٹی فکیشن جاری کیا جائے۔
قبل ازیں اٹارنی جنرل آپ پاکستان اشتر اوصاف نے دلیل دی کہ اسمبلی مکمل نہ ہونے تک تناسب کے مطابق نمائندگی کے قانون کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی 20 نشستیں خالی ہوچکی ہیں جس کے بعد ان کا تناسب یکساں نہیں ہے، کوئی نہیں کہہ سکتا کہ ضمنی انتخاب میں کون کامیاب ہوگا‘۔
اشتر اوصاف کا کہنا تھا کہ یہ ’زیادہ مناسب‘ ہوگا کہ الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات تک انتظار کرے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے وکلا کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کی درخواست
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے چوہدری پرویز الہٰی نے سپریم کورٹ کی تشریح کی روشنی میں حمزہ شہباز کے انتخاب کو ‘غیر قانونی’ قرار دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
حمزہ شہباز کے 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے 25 اراکین صوبائی اسمبلی کو منحرف قرار دینے کا اعلامیہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الہٰی کو بھیجا تھا، جو وزیر اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی،پی ایم ایل (ق) کے مشترکہ امیدوار بھی تھے۔
اس کے بعد پرویز الہٰی نے الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجا تھا اور اس پر زور دیا تھا کہ ان قانون سازوں کو پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے حق میں ووٹ ڈال کر پی ٹی آئی سے منحرف ہونے پر ڈی سیٹ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے 20 مئی کو پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 منحرف اراکین صوبائی اسمبلی کے خلاف ریفرنس منظور کرتے ہوئے انہیں ڈی سیٹ کردیا تھا۔
ڈی سیٹ ارکان اسمبلی کے نام اور حلقے
راجا صغیر، پی پی 7 راولپنڈی
ملک غلام رسول سانگھا، پی پی 83 خوشاب
سعید اکبرخان نوانی، پی پی 90 بھکر
محمد اجمل چیمہ، پی پی 97 فیصل آباد
عبد العلیم خان، پی پی 158 لاہور
نذیر احمد چوہان، پی پی 167 لاہور
محمد امین ذوالقرنین، پی پی 170 لاہور
ملک نعمان لنگڑیال، پی پی 202 ساہیوال
محمد سلمان نعیم، پی پی 217 ملتان
زوار حسین وڑائچ، پی پی 224 لودھراں
نذیر احمد خان، پی پی 228 لودھراں
فدا حسین، پی پی 237 بہاولنگر
زہرا بتول، پی پی 272 مظفر گڑھ
محمد طاہر، پی پی 282 لیہ
اسد کھوکھر، پی پی 168 لاہور
محمد سبطین رضا، پی پی 273 مظفر گڑھ
محسن عطا خان کھوسہ، پی پی 288 ڈی جی خان
میاں خالد محمود، پی پی 140 شیخوپورہ
مہر محمد اسلم، پی پی 127 جھنگ
فیصل حیات جبوانہ، پی پی 125 جھنگ
ہارون عمران گل، این ایم 364 اقلیتی نشست
اعجاز مسیح، این ایم 365 اقلیتی نشست
عائشہ نواز، ڈبلیو 322 مخصوص نشست
ساجدہ یوسف ڈبلیو 327 مخصوص نشست
عظمیٰ کاردار ڈبلیو 311 مخصوص نشست