پاکستان ریلوے (پی آر) نے کراچی جانے والی نجی ٹرین بہاؤالدین ذکریا ایکسپریس کے عملے کے اراکین کی جانب سے ریپ کا نشانہ بننے والی 25 سالہ خاتون کو ملازمت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان ریلوے نے متاثرہ خاتون جو دو بچوں کی والدہ ہیں، انہیں معاوضہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے خاتون سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ محکمہ ان کے مکمل تعاون کرے گا۔
ترجمان ریلوے نے وفاقی وزیر کی متاثرہ خاتون سے گفتگو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’ ہم آپ سے مکمل تعاون کریں گے اور آپ کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہم نے سینیئر خاتون فوکل پرسن کا تقرر کیا ہے جو آپ معاملے پر آپ سے بات چیت کریں گی‘۔
ترجمان کے مطابق بعدازاں ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے نجی ٹرین کی انتظامیہ کو ہدایت دی کہ خاتون کے تمام قانونی، ان کے اور دیگر (اگر کوئی ہیں تو) کے کیس کے تمام اخراجات اٹھائیں۔
انہوں نے عزم کیا کہ ’ خاتون کے لیے نوکری کا بندوبست بھی کریں گے، ہم ان کے کیس کی پیروی کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ انہیں مالی امداد بھی فراہم کر رہے ہیں‘۔
محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے وفاقی وزیر نے متعلقہ افسران کو 21 پاور وین کی مرمت اور دیگر 33 کو بہتر کرنے کی ہدایت دی۔
انہوں نے تمام ریلوے اسٹیشنز کی (سولر پاور) پر منتقلی کی فیزیبلٹی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریلوے افسران کو ترجیح بنیادوں پر ریلوے ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم دیا۔
اس سلسلے میں یہ بات قابل ذکر ہوسکتی ہے کہ متاثرہ خاتون 26 مئی کو طلاق کے بعد پہلی بار اپنے بچوں سے ملنے کے لیے کراچی سے ملتان پہنچیں، ان کا سابقہ شوہر (مظفر گڑھ) کا رہائشی ہے جو اپنے والدین کے دباؤ میں آگر ان کے بچوں کو ریلوے اسٹیشن نہیں لایا تھا۔
نتیجتاً خاتون نے اسی دن بہاؤالدین ذکریا ٹرین کے ذریعے واپس کراچی آنے کا فیصلہ کیا، جہاں راستے میں ٹرین کے تین ملازمین انہیں اکنامی کلاس سے اے سی کمپارٹمنٹ میں لے گئے اور ان کا ریپ کیا۔
ریلوے پولیس کے مطابق وہاں مسافروں کی سلامتی اور حفاظت کے لیے ریلوے پولیس کا کوئی اہلکار تعینات نہیں تھا، معاہدے کے تحت نجی ٹرین میں سیکیورٹی کے انتظامات پرائیویٹ آپریٹرز کی ڈیوٹی ہے۔