خیبرپختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان میں دھماکے سے پاک فوج کا ایک سپاہی شہید ہوگیا جبکہ شمالی وزیرستان میں کارروائی کے دوران ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین میں پاک فوج کا قافلہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) کے دھماکے کی زد میں آیا۔
بیان میں کہا گیا کہ دھماکا خیز مواد پھٹنے کے نتیجے میں پنجاب کے ضلع جہلم سے تعلق رکھنے والے 39 سالہ حوالدار محمد سانور نے شہادت پائی۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ علاقے میں کارروائی کی جارہی ہے تاکہ علاقے میں کوئی دہشت گرد موجود ہے تو اس کا قلع قمع کیا جائے۔
شمالی وزیرستان میں دہشت گرد ہلاک
قبل ازیں آئی ایس پی آر ایک اور بیان میں کہا گیا کہ 17 مئی 2022 کو ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کی۔
بیان میں کہا گیا کہ شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک دہشت گرد مارا گیا جس کی شناخت محمد الطاف کے نام سے ہوئی۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ مارے گئے دہشت گرد کے قبضے سے اسلحہ اور بارود برآمد کیا گیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ کارروائی کے دوران مارا گیا دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں میں سرگرم تھا۔
خیال رہے کہ آئی ایس پی آر نے 2 روز قبل بتایا تھا کہ شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 2 اہم اور انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ 16 اور 17 مئی کی درمیانی شب شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، فائرنگ تبادلے کے دوران ہلاک ہونے والے 2 دہشت گردوں کی شناخت کمانڈر رشید عرف جابر اور عبدالسلام عرف چمٹو کے نام سے ہوئی۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ دونوں دہشت گرد علاقے میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔
اس سے قبل 15 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ کے قریب خودکش دھماکے میں پاک فوج کے 3 جوان اور 3 معصوم بچے شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ میران شاہ میں پاک فوج کی گاڑی کے قریب خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں 3 جوان اور 3 معصوم بچے شہید ہوگئے۔
شہید ہونے والوں میں پاکپتن کے رہائشی 33 سالہ لانس حوالدار زبیر قادر، ہری پور کے رہائشی 21 سالہ سپاہی عذیر اسفر اور ملتان کے رہائشی 22 سالہ سپاہی قاسم مقصود شامل تھے۔
خودکش دھماکے میں شہید ہونے والے بچوں کی شناخت احمد حسان (11 سال)، احسن (8 سال) اور انعم (4 سال) کے نام سے ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ 26 اپریل کو بھی جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔
اس سے قبل 12 اپریل کو شمالی وزیرستان کے علاقے عشام میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران پاک فوج کا ایک جوان شہید ہوگیا تھا۔
آئی ایس پی آرکی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ضلع عشام میں دہشت گردوں اور فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران میانوالی سے تعلق رکھنے والے 28 سالہ سپاہی عصمت اللہ خان نے بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت پائی۔
قبل ازیں 30 مارچ کو ضلع ٹانک میں دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 حملہ آور مارے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 3 دہشت گردوں نے خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں ایک ملٹری کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی، فوجیوں نے مؤثر انداز میں جوابی کارروائی کرتے ہوئے تینوں دہشت گردوں کو گھیرے میں لے کر ہلاک کر دیا اور فوجی کمپاؤنڈ میں داخلے کی کوشش کو ناکام بنا دی۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) وقار احمد نے بتایا تھا کہ بھاری اسلحے سے لیس دہشت گردوں کی جانب سے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ پر رات کو ہونے والے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے جبکہ 3 حملہ آور مارے گئے۔