پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نیب افسران، ان کے بچوں، بہن بھائیوں اور والدین کے اثاثے ڈیکلئرکرنے کا حکم دے دیا۔
پی اے سی نے نیب افسران کی تنخواہوں اورمراعات کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہا کہ جوادارہ حکومت کا ایک پیسہ بھی لے گا اس کا آڈٹ ضرور ہوگا۔
پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین پی اے سی نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ نیب جوبھی وصولیاں کرتا ہے وہ قومی خزانے میں جمع ہونی چاہئیں۔ جوسوالنامہ آپ دیگرملزمان کوبھجواتے ہیں، وہی اپنےرشتہ داروں کوبھی بھیجیں۔ پی اے سی نے قائم مقام چیئرمین نیب ظاہرشاہ سے ایڈن ہائوسنگ اسکیم سے پلی بارگین کی تفصیلات طلب کرلیں۔ رکن کمیٹی سینیٹرسلیم مانڈی والا نے کہا نیب کا دعویٰ ہے کہ اب تک 820 ارب روپے کی ریکوریاں کی گئیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق صرف 15 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروائے گئی، قائم مقام چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب کا ایک ہی اکائونٹ ہے جس میں تمام وصولیوں کی رقم رکھی جاتی ہے، آڈیٹرجنرل جب چاہے نیب کے اکائونٹس کا آڈٹ کرسکتا ہے۔
چئیرمین پی اے سی نورعالم خان نے کہا کہ اداروں کا کام کرپشن کوروکنا ہ۔ سیاسی انتقام لینا نہیں۔۔۔کمیٹی رکن سینیٹرشبلی فرازنے سوال اٹھایا کہ قانون میں تبدیلیوں کے بعد کیا نیب آزادانہ طورپرکام کرسکے گا؟ قائم مقام چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب نے صرف قانون پرعمل کرنا ہے۔
قانون سازی پرسوال اٹھانے کا کوئی اختیارنہیں۔ چیئرمین کمیٹی بولے شبلی صاحب قانون سازی پربات کرنی ہے توسینیٹ یا قومی اسمبلی میں کریں۔