ملک میں نگران وزیر اعظم کے تقرر کے لیے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لیے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے چار نام اسپیکر قومی اسملبی کو بھجوا دیئے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری اسد عمر، پی ٹی آئی پنجاب کے صدر شفقت محمود، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے صدر پرویز خٹک اور رہنما شیریں مزاری کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے عبوری وزیراعظم عمران خان اور سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خطوط لکھ کر پارلیمانی کمیٹی بنانے کے لیے ارکان کے نام طلب کیے تھے جو آئندہ انتخابات سے قبل نگراں وزیر اعظم کا تقرر کرے گی۔
دوسری جانب شہباز شریف نے صدر عارف علوی کو بھی ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ اپوزیشن عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد مسترد ہونے کے بعد اب کسی بھی عمل کا حصہ نہیں بنے گی۔
شہباز شریف نے نگراں وزیر اعظم کے عہدے کے لیے پاکستان کے سابق چیف جسٹس گلزار احمد کی نامزدگی کو بھی مسترد کر دیا تھا اور اس اقدام کو آئین کی دفعات کو پامال کرنے کی ایک کھلی کوشش قرار دیا تھا۔ تحریر جاری ہے۔
اپنے خط میں قومی اسمبلی کے اسپیکر نے عمران خان اور شہباز شریف سے کہا تھا کہ وہ نگراں وزیر اعظم کے تقرر کے لیے آئین کے آرٹیکل 224 (1) (الف) کے تحت 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کے لیے نام دیں۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ اگر وزیر اعظم اور سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اسمبلی کی تحلیل کے تین دن کے اندر نگراں وزیر اعظم کے تقرر کے لیے کسی نام پر متفق نہیں ہوتے تو دونوں قومی اسمبلی کے اسپیکر کی جانب سے فوری طور پر تشکیل دی جانے والی کمیٹی کے لیے دو دو نامزدگیاں بھیجیں گے۔
یہ کمیٹی سبکدوش ہونے والی قومی اسمبلی یا سینیٹ یا دونوں کے 8 اراکین پر مشتمل ہو گی، جس میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یکساں نمائندگی ہو گی اور کمیٹی کے لیے افراد کے ناموں کو بالترتیب وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر نامزد کریں گے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 4 اپریل کو ملک کے نگران وزیر اعظم کے لیے سابق چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد کا نام تجویز کیا تھا
اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم عمران خان اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو آئین کے آرٹیکل 224 اے ون کے تحت نگران وزیراعظم کی تعیناتی کے لیے موزوں نام دینے کے لیے خط لکھا تھا۔
خط میں دونوں شخصیات سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 اے (1) کے تحت بطور نگراں وزیر اعظم تقرر کے لیے ایک موزوں شخص کا نام تجویز کریں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا تھا کہ وہ اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ یہ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ صدر اور وزیراعظم نے قانون توڑا ہے اور سوال یہ ہے کہ وہ اپوزیشن سے کیسے رابطہ کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کردیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر کی اس رولنگ کے چند منٹ بعد ہی قوم سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ انہوں نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے ایڈوائس بھیج دی ہے۔
ایوان صدر سے جاری بیان میں ڈاکٹر عارف علوی نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل (1) 58 کے تحت 3 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل کردی گئی تھی۔
صدر مملکت نے کہا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 224 اے فور کے تحت نگران وزیراعظم کی تقرری تک وزیراعظم عمران خان بدستور وزیراعظم ہوں گے۔