نوجوانوں میں قومی ذمہ داری کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ” سوک ایجوکیشن کمیشن” کا قیام ضروری ہے ، ایس ایس ڈی او

نوجوانوں میں قومی ذمہ داری کا جذبہ پیدا کرنے کے لیے ” سوک ایجوکیشن کمیشن” کا قیام ضروری ہے ، ایس ایس ڈی او
2018 میں سوک ایجوکیشن کمیشن سے متعلق قانون بنایا گیا مگر آج تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ حکومت سوک ایجوکیشن کے قانون پر فوری عملدرآمد کروائے اور اس کو اسلام آباد سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی لاگو کرے۔ سید کو ثر عباس
ایک مضبوط “قومی کمیشن برائے شہری تعلیم” نہ صرف جمہوریت کو مضبوط کرے گا بلکہ ملک کے مستقبل کے لیے ایک ذمہ دار اور باخبر نسل بھی تیار کرے گا ، سید کوثر عباس
اسلام آباد ۔
سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایک مستقل “قومی کمیشن برائے سوک ایجوکیشن ” کا قیام عمل میں لائے جو جمہوری اقدار کو فروغ دینے اور نوجوانوں کی قومی و سماجی معاملات میں فعال شرکت کو یقینی بنائے۔ قومی نصاب میں تمام تعلیمی مراحل پر شہری تعلیم کو شامل کرکے ہم آنے والی نسل کو ذمہ دار شہریوں کے طور پر معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے، جمہوری اقدار کو قائم رکھنے اور قومی ترقی میں مثبت تعاون کرنے کے لیے ضروری مہارت سے لیس کر سکتے ہیں۔شہری تعلیم، افراد کو پیچیدہ سماجی مسائل سے نمٹنے، اپنے حقوق کا استعمال کرنے اور شہری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے ضروری علم، مہارت اور اخلاقی بنیاد فراہم کرتی ہے۔

ایس ایس ڈی او کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، سید کوثر عباس نے پاکستان میں ایک مخصوص کمیشن برائے شہری تعلیم کے قیام کی اشد ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل میں جمہوریت، سماجی ہم آہنگی اور شہری ذمہ داری کے فروغ کے لیے ایک مضبوط شہری تعلیم کا نصاب ضروری ہے۔ شہری تعلیم، شہریوں میں آگاہی پیدا کرنے، انہیں عوامی اہمیت کے معاملات پر سوال اٹھانے اور ان کے حل کے لیے فعال اقدامات کرنے کی ترغیب دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔پاکستان میں فی الوقت شہری تعلیم کا تصور بچوں کو سماجیات کی کتابوں سے علم دینے تک محدود ہے۔ تاہم، پاکستان میں موجودہ سماجیات کے نصاب کا بغور جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ بنیادی طور پر حکومت، اداروں اور ان کے افعال کے بارے میں سکھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جبکہ شہریت کی تعلیم پر بہت کم زور دیا جاتا ہے۔ اس لیے نصاب میں ایک مستقل مضمون کے طور پر شہری تعلیم متعارف کرانا ضروری ہے۔ یہ اقدام عام لوگوں میں شہری شعور کو پروان چڑھانے اور ضروری شہری اقدار کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔

سید کوثر عباس کا کہنا تھا کہ جرمنی دنیا بھر میں شہری تعلیم کے لیے ایک مثالی نمونہ ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد، جرمنی نے اپنے شہریوں میں شہری شمولیت کو فروغ دینے کے لیے مختلف مضامین میں شہری تعلیم کا نفاذ کیا۔ یہ جامع نقطہ نظر وفاقی وزارتوں، یونٹوں اور ایجنسیوں سے لے کر مقامی حکومتوں، ترقیاتی پروگراموں، ٹریڈ یونینوں اور تعلیمی اداروں تک پھیلا ہوا ہے۔ 1952ء میں جرمنی نے “وفاقی ادارہ برائےسوک ایجوکیشن” قائم کیا، جو شہری تعلیم کے لیے وقف ایک اہم سرکاری ادارہ ہے۔ 300 سے زائد منظور شدہ تعلیمی ادارے، تنظیمیں اور غیر سرکاری تنظیمیں شہری تعلیمی اقدامات میں سرگرم عمل ہیں۔ جرمنی میں “وفاقی ادارہ برائے شہری تعلیم” 16 وفاقی ریاستوں میں ہائی اسکول کے طلباء کے لیے تیار کردہ تدریسی مواد فراہم کرکے ان کی پیچیدہ سماجی، سیاسی اور معاشی اصلاحات کی سمجھ بوجھ کو آسان بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سوک ایجوکیشن کی عدم موجودگی نے ایک ایسے سیاسی کلچر کو جنم دیا ہ جس سے جمہوریت کمزور ہوتی رہی ۔ قومی مسائل اور مفادات کے بارےمیں آگاہی کی کمی کی وجہ سے بہت سے پاکستانی آنکھیں بند کر کے کسی خاص سیاسی جماعت یا جماعتوں کے ساتھ وابستہ ہو جاتے ہیں، اور منطقی اور معقول سیاسی وابستگی کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ نتیجتاً، یہ اندھی وفاداری معاشرے میں انتشار اور تفرقہ پیدا کرتی ہے۔ ایس ایس ڈی او ملک بھر میں شہری تعلیم کے پروگراموں کو مؤثر طریقے سے منعقد کرنے کے لئے سرکاری اداروں، سول سوسائٹی کی تنظیموں، تعلیمی اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ سید کوثر عباس کا کہنا تھا کہ فعال شرکت کی حوصلہ افزائی اور سماجی مہارتوں کو فروغ دے کر پاکستان ایک مضبوط شہری تعلیم کا فریم ورک قائم کر سکتا ہے۔ ایسا فریم ورک شہریوں کو جمہوری عمل میں تعمیری انداز میں شامل ہونے، انسانی حقوق کی حمایت کرنے اور سماجی انصاف کی وکالت کرنے کے لیے ضروری علم اور مہارت سے لیس کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں