ملک بھر میں بجلی کے شدید بحران کی وجہ سے شہریوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا ہے جہاں ہیٹ ویو کی پیش گوئی سے قبل درجہ حرارت میں اضافہ جاری ہے جس نے گھروں اور کاروباروں کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں بجلی کے شدید بحران نے شہریوں کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے، شہریوں نے شہری علاقوں میں 6 سے 10 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی شکایت کی ہے جبکہ ملک کے دیہی علاقوں بشمول زیادہ نقصان والے فیڈرز کے سروس ایریا میں آنے والے علاقوں میں 8 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری رہنے کی شکایات کی گئی ہیں۔
ملک کا کوئی حصہ بجلی کے بحران سے نہیں بچا۔
لاہور کے علاقے جوہر ٹاوؑن کے رہائشی نے ڈان کو بتایا کہ بدھ کی روز سے لاہور میں آٹھ گھنٹے سے زائد بجلی کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ دن میں چار سے چھ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے جبکہ رات میں دو سے چار گھنٹے بجلی کا بحران جاری رہتا ہے۔
خانیوال سے تعلق رکھنے والے ایک اور شہری نے بتایا کہ ہر روز 12سے 14 گھنٹے بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔
سکھر ڈویزن کے رہائشیوں نے بجلی کے شدید بحران پر آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہاں تک کہ ان کی شکایات درج کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے، شہریوں نے کہا کہ اس صورتحال سے روزہ رکھنے والے افراد کو سخت تکالیف کا سامنا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ گیس اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث تھرمل پلانٹس سے بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ڈیمانڈ اور سپلائی میں موجود فرق تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
نجی اخبار سے بات کرتے ہوئے محکمہ توانائی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے سات سے آٹھ ہزار میگاواٹ کے درمیان شارٹ فال ہے اور اگر آنے والے دنوں میں گرم اور خشک موسم برقرار رہا تو اس میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی میں افطار کے وقت 4600 میگاواٹ تک طلب میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سپلائی 3900 میگاواٹ تک ہے۔
ایک اور عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ کراچی کو چھوڑ کر ملک بھر میں بجلی کی طلب کی کل تعداد ساڑھے 18ہزار میگاواٹ تک ہے جبکہ صرف ساڑھے 14ہزار میگاواٹ سپلائی کی جار رہی ہے۔
یہاں تک کہ ملک کے دارالحکومت اور گیریژن سٹی میں بھی بجلی کی طویل بندش سے نجات نہیں ملی اور لوگ شکایات کر رہے ہیں کہ رمضان کے مقدس مہینے میں ان حالات میں زندگی گزارنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔
زیادہ تر شہری اس بات کی شکایات کر رہے ہیں کہ سحر و افطار کے وقت بجلی کی بندش میں زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔
ویسٹرج بازار کے رہائشی نعمان احمد نے ڈان کو بتایا کہ گرم موسم میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے ہم بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور حکومت کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ بجلی کے بغیر دن اور رات گزارنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے گھر کی عورتیں روزہ رکھتی ہیں اور بجلی کی بندش کی وجہ سے ان کو مشکل حالات کا سامنہ ہے کیوں کہ باورچی خانہ میں کام کرنے لیے بجلی نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں سحری اور افطاری کی تیار کے لیے گرمی میں سخت مشقت کرنا پڑتی ہے۔
ایک درزی عزیز احمد نے کہا کہ عام آدمی بجلی کا بل وقت پر ادا کرتا ہے مگر ان کو ضرورت کے مطابق بجلی فراہم نہیں کی جاتی، انہوں نے کہا بجلی کی مسلسل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے انہیں کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ گاہکوں کو وقت پر سلے ہوئے کپڑے دینے سے قاصر ہیں۔
تاہم اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کپمنی کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ مملک کے بیشتر علاقوں میں مختلف اوقات میں بجلی کی لوڈ مینجمنٹ کا جائزہ لے رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ درجہ حرارت میں اضافے کے باعث بجلی کی طلب میں تیزی سے اضافہ اور بجلی کی طلب اور رسد میں عارضی فرق ہے۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ وہ متعلقہ اداروں سے رابطے میں ہیں اور موجودہ صورتحال پر قابو پاتے ہی صارفین کو بجلی کی بلاتعطل فراہمی شروع کر دی جائے گی۔
خیبرپختونخواہ
خیبرپختونخواہ کے دارالحکومت کے مختلف علاقوں کو بھی گھنٹوں تک بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔
گلشن کالونی کے رہائشی عبدالقادر نے بتایا کہ گرمی کی لہر کے شروع ہونے تک ان کی بجلی کی سپلائی اچھی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صرف دو دنوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 14 گھنٹوں تک پہنچ گئی ہے جس کی وجہ سے سحری اور افطاری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بجلی کی مسلسل بندش کی وجہ سے گیس کی قلت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ بجلی میسر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ گیس کے جنریٹر چلا کر گزارہ کرنے پر مجبور ہیں۔
اس کے علاوہ چارسدہ، نوشہرہ اور خیبر بھی طویل بجلی کی بندش کا شکار ہیں اور ان علاقوں میں لوگوں نے شکایات کی ہیں کہ بجلی کی بندش 15 گھنٹے تک پہنچ گئی ہے۔
کراچی
کراچی کے شہریوں کو بھی کوئی ریلیف نہیں ملا کیونکہ جمعرات کو کے الیکٹرک نے شہر کے مخصوص علاقوں میں دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا اعلان کیا جس کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کے الیکٹرک کے ترجمان نے کہا کہ کے الیکٹرک کی پیداواری صلاحیت بھی ایندھن کی کمی کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے، صورتحال پر قابو پانے کے لیے 2 گھنٹے لوڈ مینجمنٹ پر کام کیا جا رہا ہے، عید کے دوران تجارتی سرگرمیوں میں کمی کے بعد صورتحال بہتر ہونے کی امید ہے۔
نئے شیڈول کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں کو بجلی کی معمول کی بندش کے علاوہ عیدالفطر سے قبل دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کو بھی بجلی کی طویل بندش کا سامنا ہے اور کئی گھنٹوں تک لوڈشیڈنگ جاری رہتی ہے جبکہ درجہ حرارت میں بھی دن گزرنے کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کو بھی 6سے 8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ بجلی کی پیداوار میں شدید قلت کی وجہ سے ضلع ہیڈکوارٹرز کو 12 سے 14 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔