ملاوی میں پولیو وائرس کی تشخیص، عالمی ادارہ صحت نے پاکستان پر پابندیوں میں توسیع کردی

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقی ریاست ملاوی میں پولیو وائرس کی ’منتقلی‘ کے سبب پاکستان سے سفر کرنے والوں پر مزید تین ماہ کے لیے سفری پابندی عائد کردی۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں پولیو وائرس کی بڑھتی شرح کے سبب ڈبلیو ایچ او نے مئی 2014 میں پاکستان پر سفری پابندی عائد کی تھی۔

پولیو انٹرنیشنل ہیلتھ ریگولیشنز (2005) ایمرجنس کمیٹی نے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’2016 کے بعد افریقی ریجن میں پہلے ڈبلیو پی وی ون کی تشخیص ہوئی ہے جبکہ مقامی نقل و حرکت کی وجہ سے نائجیریا میں 4 کیسز سامنے آئے ہیں‘۔

انٹر نیشنل ہیتلھ ایمرجنسی کے 2014 کے اعلان کے بعد پہلا کیس سامنے آنے پر کمیٹی خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں وبائی مرض کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر ڈبلیو پی وی ون کی نئی لہر پھیل رہی ہے۔

ملاوی کے درالحکومت لیلونگوے میں 3 سالہ بچے میں ڈبلیو پی وی ون کی تصدیق ہوئی یہ بچہ نومبر 2021 میں مفلوج ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جینومک ترتیب سے نشاندہی ہوتی ہے کہ یہ وائرس 2019 میں پاکستان میں پائے جانے والے وائرس سے قریب تر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مرکزی راہداری ( جس میں جنوبی خیبرپختونخو اور افغانستان کا جنوبی مشرقی علاقہ شامل ہے) یہاں کم درجے کے ڈبلیو پی وی ون کی منتقلی پر تشویش پائی جاتی ہے جبکہ یہاں نگرانی اور ایس آئی اے کے معیار کو بہتر بناتے ہوئے خلا سے نمٹنے کی اشد ضرورت ہے۔

ایمرجنسی کمیٹی نے مطلع کیا ہے کہ پولیو ویکسین کے لیے بچوں کی کمی سے نمٹنا ایک اور کلیدی چیلنج ہے جس سے مختلف طریقے کار سے نمٹا جارہا ہے، جس میں انکار سے بچنے کے لیے مہمات شروع کرنا اور بااثر افراد کو استعمال کرنا، ویکسینیٹر سے ویکسین نہ لگوانے والے بچوں کی نشاندہی کروانا اور علاقے میں مختلف سرگرمیاں اور صحت سے متعلق کیمپ لگانا شامل ہے۔

پولیو کنٹرول روم کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مہم کے دوران 2 کرور 21 لاکھ 90 ہزار بچوں پولیو ویکسین لگائی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں