اسلام آباد: (آئی این این) پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ اور سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ پارٹی کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتا ہوں۔ معیشت کی خرابی کے ذمہ دار سارے سیاستدان ہیں۔ معاشی معاملات میں آرمی چیف کی مداخلت سیاستدانوں کی ناکامی ہے۔
نیوز کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ نے کہا کہ باتیں بہت کرنی تھیں جس کیلئے یہاں آیا ہوں، سب ٹھیک ٹھاک ہے اور سب ٹھیک ٹھاک رہے گا۔ پارٹی کی جانب سے مجھ پر الزامات لگائے گئے اس حوالے سے بات کروں گا، مجھ پر الزامات لگانے والوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ میرا ایمان ہے سچ بولوں اورتمام معاملات کوسب کے سامنے لاؤں۔ میرے بیٹوں پر کرپشن کے الزامات لگانے کی کوشش کی گئی، میں اور طارق بشیر چیمہ وزیراعظم سے ملاقات کرنے گئے، عمران خان نے مونس الہٰی پر بددیانتی کے الزامات لگائے، ہم نے ثبوت مانگے تو انہوں نے 7 روز میں ثبوت دینے کا وعدہ کیا۔ میں نے پوچھا کس جرم کے تحت میرے بیٹوں پر مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔ ہمیشہ سچ کا ساتھ دیا اوردیتا رہوں گا۔ سچ بولنا گناہ بنتا جارہا ہے، غلیظ گالیاں دی جاتی ہیں، سچی زبان کو استعمال کرنا چاہیے، میرے بیٹوں کے متعلق بات کی گئی اور انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی گئی لیکن بیٹوں نے ہر موقع پر مجھ سے پوچھ کر کام کیا اور مجھے اپنے بیٹوں پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کوایک سال سے نقصان ہو رہا ہے۔ ملکی معیشت کی خرابی کے ذمہ دار تمام سیاستدان ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان اداروں کے خلاف گفتگو کر رہے ہیں، ایک دوسرے پر کرپشن کے الزمات لگائے جاتے ہیں مگر کوئی چیز سامنے نہیں آتی، مسلم لیگ ق کے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتا ہوں۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کوکیوں مداخلت کرنی پڑی؟ سیاست دانوں کا قصورہے جس کی وجہ سے آرمی چیف کو مداخلت کرنا پڑی۔
انہوں نے کہا کہ الزامات لگانے والوں کی اپنی حیثیت نہیں، عمران خان سے میرے بیٹوں کی ملاقات کا کہا جارہاہے۔ سابق صدر خود میرے گھر تشریف لائے، ہم اللہ کے کرم سے سر خرو ہو گئے ہیں۔ ق لیگ کہاں سے ٹوٹی ہے، کوئی نہیں ٹوٹی، ہوش کے ناخن لیں، اپنے خاندان اور گھر کا مذاق نہ بنائیں، انہوں نے پارٹی اور خاندان کو تقسیم کرنے کی سازش کی ہے۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپیل کی پرویز الٰہی کو دعوت دیتاہوں اپنی رہائش گاہ آجائیں ، اپنی رہائش گاہ پر ایک طرف میرا کمرہ ہے دوسری طرف پرویز الٰہی کا کمرہ ہے۔
صحافی نے نیوز کانفرنس کے دوران گرینڈ ڈائیلاگ کے حوالے سے سوال کیا جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ڈائیلاگ کے لیے کسی کو دوسیڑھیاں چڑھنی اور کسی کو اترنی پڑیں گی۔
طارق بشیر چیمہ
اس موقع پر وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس وقت تمام صوبائی صدر ہماری پریس کانفرنس میں موجود ہیں، تمام عہدیداران اور مجلس عاملہ کو لاہور آنے کی کالز کی جا رہی ہیں، میں نے چودھری شجاعت کی منت کی کہ خاندان کو تقسیم ہونے نہ دیں، اپنے خاندان کو مذاق نہ بنائیں، بہترہوگا الزامات نہ لگائے جائیں، آج مجھے سازشی کہا جا رہا ہے۔ اس سے زیادہ تضحیک نہیں ہوسکتی کہ چابی لگا کر آگے کر رہے ہو۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چودھری شجاعت کو صدارت سے ہٹانا ناممکن ہے، پوزیشن کلیئرکردوں ان کواختیارحاصل نہیں، آج ہمارے اجلاس میں تمام عہدے داران موجود ہیں، یہ ہوش کے ناخن لیں اپنے خاندان کا مذاق نہ بنائیں۔ میرے قائد ایک وقاروالا نام ہیں، انہوں نے پارٹی کی بنیاد رکھی، پنجاب کا ایک عہدیدار اُٹھ کر اجلاس بلالیتا ہے۔ گزشتہ 20برس سے پارٹی کے امورمیں خود دیکھ رہا ہوں، جتنا پینڈورا بکس کھولیں گے اتنا زیادہ نقصان ہوگا، عمران خان مو نس الہٰی کو نہیں سالک حسین کو وزیر بنانا چاہتےتھے۔
انہوں نے کہا کہ پچاس دفعہ کہا تھا عمران خان نااہل اورجھوٹ بولتا ہے، پچاس دفعہ کہا تھا عمران خان کا وزیر نہیں رہنا چاہتا، ہوش کے ناخن لیں ورنہ بہت ساری چیزیں کھلیں گی۔ عدالت نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو غیرقانونی قرار دیا، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں، ہماری لیگل ٹیم کام کر رہی ہے اگر عدالت جانا پڑا تو جائیں گے، کیا کوئی کسی کے گھر جائے تو کیا کانسپرنسی ہی ہونی ہے؟ چودھری شجاعت بھی آصف زرداری کے گھرجایا کرتے تھے۔ سیاست میں لوگوں کا گھروں میں آنا جانا لگا رہتا ہے، ہمارے گھر زرداری کے آنے سے کوئی سازش نہیں ہوئی، خدا کرے یہ خاندان آج ہی دوبارہ اکھٹا ہو جائے، سوشل میڈیا پر چلنے والی اسٹیبلشمنٹ سے متعلق خبروں میں صداقت نہیں۔
اس دوران صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق ایک ہو سکتی ہے؟ اس پر جواب دیتے ہوئے طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ اس پر جواب دینا قبل از وقت ہو گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے دوران ہم نے پہلے سے فیصلہ کر لیا تھا عمران خان کو ووٹ نہیں دیں گے۔
طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ مجھے پارٹی سے ہٹائے جانے کی کوئی فکرنہیں، چودھری شجاعت کے اسٹیبلشمنٹ سے بڑے مراسم ہیں، چودھری شجاعت، زرداری میٹنگ میں ہم شامل نہیں ہوتے، ہم اتحادی حکومت کا حصہ ہیں، ہم دن گزارنے نہیں، ہم نے پہلے کلیئرکردیا تھا کہ عمران خان کوووٹ نہیں ڈالنا، یہی وجہ ہے ہماری جماعت پر اثرہوا، اسی کرسی پربیٹھ کر تمام معاہدے ہوئے تھے، چودھری شجاعت نے مجھے کہا پہلے استعفی دو، چودھری شجاعت نے کہا عمران کوووٹ نہیں ڈالنا، کسی پر جادوٹونے کا الزام نہیں لگانا چاہتے، چودھری شجاعت نے پرویزالہیٰ سے کہا تھا میرے چیف منسٹرکے امیدواربنوعمران کہ نہیں۔
انہوں نےکہا کہ کیا ہم چوچے، کاکے ہیں جو زرداری صاحب نے ٹریپ کر لیا، چودھری شجاعت، پرویزالہیٰ سے منجھا ہوا کوئی سیاستدان نہیں، مسلم لیگ (ن) اور (ق) لیگ ٹریپ نہیں ہوئی، آصف زرداری جو بات کرتا ہے پوری کرتا ہے۔