مئی کے مہینے میں پاکستان بھر میں 131 خواتین کو اغوا کیا گیا جن میں سے 96 کا تعلق پنجاب سے تھا: ایس ایس ڈی او کی رپورٹ

مئی کے مہینے میں پاکستان بھر میں 131 خواتین کو اغوا کیا گیا جن میں سے 96 کا تعلق پنجاب سے تھا: ایس ایس ڈی او کی رپورٹ
6 جون 2022، اسلام آباد: سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) اور سینٹر فار ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ کمیونیکیشن (CRDC) کی تحقیق کے مطابق مئی کے مہینے میں میڈیا میں خواتین کے اغوا، عصمت دری اور خواتین کے خلاف تشدد کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے۔
مئی میں سب سے زیادہ میڈیا میں خواتین کے اغوا کے واقعات رپورٹ کیے گئے، جن کی کل تعداد 131 تھی۔ ان میں سے 96 کیسز صرف صوبہ پنجاب سے رپورٹ ہوئے۔ دیگر صوبوں پر نظر ڈالیں تو سندھ میں 23، خیبر پختونخواہ سے 11 اور اسلام آباد سے 1 کیس رپورٹ ہوا جب کہ بلوچستان سےکسی خاتون کے اغوا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
میڈیا میں خواتین کی عصمت دری کے کیسز دوسرے نمبر پر تھے جہاں کل 57 کیسز کے بارے میں لکھا گیا۔ا یک بار پھر صوبہ پنجاب میں زیادتی کے سب سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے-جن کی تعداد 38، اس کے بعد سندھ میں 13، کے پی سے 3، اسلام آباد سے 2 جبکہ بلوچستان سے صرف 1 کیس سامنے آیا۔
اسی طرح خواتین کے خلاف تشدد کی بھی میڈیا میں نمایاں رپورٹنگ دیکھنے میں آئی جن کی مجموعی تعداد 49 ہے۔ پنجاب میں سب سے زیادہ (38)، سندھ میں 9، کے پی کے میں 2، جب کہ بلوچستان اور اسلام آباد میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
صوبہ پنجاب میں گھریلو تشدد کے 15 واقعات رپورٹ ہوئے جو تمام صوبوں میں سب سے زیادہ ہیں۔ صوبہ سندھ میں 6 کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ کے پی، اسلام آباد میں بالترتیب 1، 1 اور بلوچستان سے گھریلو تشدد کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ اس کی وجہ سے مجموعی طور پرمئی میں 23 کیسز سامنے آئے۔
غیرت کے نام پر قتل کے واقعات میں کل 22 خواتین جان کی بازی ہار گئیں۔ پنجاب (14)، کے پی (5) اور سندھ (3)، جب کہ بلوچستان اور اسلام آباد دونوں میں میڈیا میں صفر کیس رپورٹ ہوئے۔
میڈیا رپورٹنگ میں سب سے کم توجہ کام کی جگہ پر ہراساں کے واقعا ت کا تھا جو کہ ملک میں صرف 2 کیس رپورٹ ہوئے،اوردونوں ہی پنجاب سے تھے۔
بچوں کے خلاف تشدد کے تمام اشاریوں میںسب سے زیادہ واقعات بچوں سے زیادتی کے تھے، جہاں ملک بھر میں کل 43 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں پنجاب 22 کیسز کے ساتھ سرفہرست ہے، اس کے بعد کے پی میں 11 اور سندھ میں 7 ہیں۔ سب سے کم تعدد اسلام آباد (3) میں رپورٹ ہوئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دیگر دو اشاریوں، بچوں سے مشقت اور چائلڈ میرج کے حوالے سے پورے پاکستان میں کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ میڈیا میں چائلڈ لیبر اور شادی کے کیسز کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی اور اس کا قطعی یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہواہوگا۔
سید کوثر عباس، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، SSDO نے کہا، “میڈیا سے حاصل کردہ اس ڈیٹا کو باقاعدگی سے شائع کرنے کا مقصد خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد میں تیزی سے اضافے کی طرف توجہ دلانا ہے۔ صرف اس ماہ اس نوعیت کے 300 سے زیادہ مختلف کیسز سامنے آئے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ میڈیا کی بڑھتی ہوئی توجہ اور رپورٹنگ کے ساتھ، حکومت، پولیس اور عدلیہ اپنی توجہ تیز رفتار کارروائی، حل اور سزا کے لیے وقف کریں گے۔
SSDO اور CRDC نے خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے نو اشاریوں کے خلاف کئی مرکزی دھارے کے اخبارات کی روزانہ مانیٹرنگ کی۔ اخبارات کے انتخاب کا معیار پاکستان میں سب سے مشہور، قابل رسائی اور سب سے زیادہ پڑھے جانے والے اخبارات ہونے پر مبنی تھا۔ یہ ڈیٹا ہر ماہ SSDO کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کیا جاتا ہے، جبکہ دونوں ادارے سالانہ ایک جامع رپورٹ بھی شائع کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں