اسلام آباد: (آئی این این) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، سپر ٹیکس، تنخواہ دارطبقے کے لیے نئی ٹیکس شرح کی ترامیم بھی منظور کرلی گئیں۔
آئندہ مالی سال 23-2022 کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ریلیف ختم کردیا گیا، نئی ترامیم کے تحت ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائےگا، ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں سے 2.5 فیصدکی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔
اسی طرح ماہانہ ایک سے 2 لاکھ روپے تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپےفکس ٹیکس سالانہ جبکہ ایک لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 12.5 فیصدکی شرح سے ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔
ماہانہ 2 سے 3لاکھ روپے تنخواہ والوں پر ایک لاکھ 65 ہزار سالانہ جب کہ 2 لاکھ روپے سےاضافی رقم پر 20 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جب کہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا۔
نئے بجٹ کے مطابق ماہانہ 5 سے 10لاکھ روپے تنخواہ والوں پر10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زائد کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپےسالانہ جب کہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
اسی طرح قومی اسمبلی نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم کی منظوری دے دی۔
وزیر مملکت عائشہ غوث نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی، 80 فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں، ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔
عائشہ غوث نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کر کے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جا رہا ہے، ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں، ہم صرف اپنی کمٹمنٹس کو آنر کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت لیوی صفرہے، ابھی 50 روپے لیوی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔