عوامی نیشنل پارٹی نے 12 مئی 2007 کو کراچی سانحے میں 50 سے زائد لوگوں کے قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کو سزا دی جائے تاکہ متاثرین کے خاندانوں کو انصاف مل سکے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے بیان میں کہا کہ 12 مئی ‘یوم سیاہ ‘ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جب سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے منعقدہ تقریب میں شرکت سے روکنے کے لیے کراچی کے مختلف علاقوں میں بے گناہ لوگوں کو قتل کیا گیا۔
12 مئی کے شہدا کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس واقعے کو 15 سال ہو چکے ہیں تاہم اب تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گیے۔
انہوں نے کہا کہ افسوسناک سانحے کے خلاف مجرموں کو سزا دینے کے لیے کم از کم درست انکوائری ہی کی جاتی جس سے متاثرین کو تسلی ہوتی، اگر لوگوں کے بہیمانہ قتل اور آئین کی خلاف ورزیوں میں ملوث مجرموں کو سزا دی جاتی تو ہزاروں شہریوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں جو 12 مئی کے سانحے میں ملوث مجرموں کو سزا نہ ملنے کی وجہ سے گزشتہ کئی برسوں سے لاقانونیت کا شکار ہوئے ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے لیے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی جدوجہد تھی لیکن افتخار محمد چوہدری نے اُس واقعے میں مجرموں کو سزا دینے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر کو سزا نہ دی گئی تو یہ ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے جمہوریت کی بحالی اور ملک میں قانون کی بالادستی کے لیے قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ اُن کی جماعت امن و امان قائم رکھنے، جمہوریت کی مضبوطی، پارلیمان کی بالادستی اور اور آئین کے تحفظ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔