ساؤتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولٹیکل سائنس اینڈ لا کے پروفیسر اور چارہر انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو چینگ شیزہونگ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا دورہ روس تاریخی اور عظیم حکمت عملی سے متعلق نمایاں اہمیت کا حامل ہوگا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں پروفیسر چینگ کا کہنا تھا کہ’یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ 23 سال کی خلا کے بعد روس نے پاکستان کے سربراہ کو ماسکو کے دورے پر بلایا ہے، اس سے وزیر اعظم عمران خان کے بلندی اور قائدانہ صلاحیتوں کی عکاسی ہوتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر ویلا دیمیر پیوٹن عمران خان کا بہت احترام کرتے ہیں اور اب پاکستانی رہنما چاہے علاقائی مسائل پر بات کریں یا بین الاقوامی مسائل پر، ان کی آواز کو ہمیشہ عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستانی شہریوں اور قوم کی عظمت میں اضافہ ہوتا ہے۔
اپنے تجزیے میں پروفیسر چینگ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دورہ روس سے تین پہلوؤں میں نمایاں حکمت عملی کی عکاسی ہوتی ہے، جس میں پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت بڑھنا، دوسرا روس کا جھکاؤ پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی طرف ہے کیونکہ بھارت امریکا سے قریب ہوتا جا رہا ہے اور تیسرا یہ کہ پاکستان، چین اور روس کے درمیان تعاون پر مبنی تعلقات بیرونی طاقت کے خلفشار کو روکنے کے لیے سازگار ہوں گے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی بین الاقوامی حیثیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی خداداد صلاحیتوں کو بین الاقوامی برادری نےتسلیم کیا ہے۔
حالیہ برسوں میں، پاکستان کی سفارت کاری، جیو اکنامک حکمت عملی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان متوازن تعلقات کے عزم کے ساتھ بہت ’مضبوط اور کامیاب‘ رہی ہے۔