چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کے آئین کو آگ لگا ئی ہے،ہم عمران خان کی بغاوت کا مقابلہ کریں گے۔
برطانوی اخبار انڈپینڈنٹ کے آرٹیکل میں بلاول بھٹو نے لکھا کہ پاکستان میں ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں غیر جمہوری حکومت اقتدار میں نہ آسکے، پاکستان میں مضبوط نظام لانے کے لیے ہمیں اصلاحات کی ضرورت ہے، ہم عمران خان کی حکومت سے نجات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
3 اپریل ہمارے لیے فتح کا دن تھا اورہم اداس بھی تھے، شکست کو تسلیم کرتے ہوئے عمران خان کا آخری مایوس کن عمل ایک اور بغاوت تھی، جس میں آئین کو منسوخ کر دیا گیا جمہوریت کو تہس نہس کر دیا گیا۔
میں یہ 4 اپریل کو اس وقت لکھ رہا ہوں، جب سپریم کورٹ آف پاکستان عمران خان کی قانونی حیثیت اور ان کے ساتھیوں کے اقدامات پر فیصلہ دے رہی ہے، 4 اپریل 1979 کو میرے دادا ذوالفقار علی بھٹو کو جنرل ضیاالحق کی فوجی بغاوت کے بعد پھانسی دے دی گئی، اس کے نتیجے میں وزیراعظم کا عدالتی قتل کیا گیا جو پاکستان کے وفاقی، جمہوری آئین کے خالق ہیں۔
پاکستان کو ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں کوئی نمائندگی نہ رکھنے والی اور غیر جمہوری حکومت اقتدار میں نہ آسکے، اس کے لیے ہمیں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات کی ضرورت ہے، عمران خان اس غیر آئینی طریقہ کار کو بچانا چاہتا ہے جو اس جیسے آمروں کو برقرار رکھتا ہے، اس کوشش میں بھی اسے شکست ہوگی۔
عمران خان نے قومی اسمبلی کی اکثریت کھو دی ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ اتوار کو کل 342 میں سے 197 ارکان میرے ساتھ اپوزیشن بنچوں پر آئے، انہیں عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنا پڑا جو کہ وزیراعظم کو ہٹانے کا واحد آئینی طریقہ ہے، ووٹ کا سامنا کرنے کے بجائے عمران خان کی پارٹی کے ڈپٹی اسپیکر نے پوری اپوزیشن پر الزام لگایا کہ اپوزیشن “غیر ملکی ایجنڈے” پر کام کر رہی ہے اور تحریک کو مسترد کر دیا۔
عمران خان نے جلد ہی قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تجویز دی، ڈپٹی اسپیکر اور خان صاحب کے دونوں اقدامات آئین پاکستان کی براہ راست خلاف ورزی تھے۔
عمران خان نے ووٹ لینے کے لیے غداری کے الزامات لگا کر انتہائی خطرناک کھیل کھیلا ہے، وہ پاکستانی ووٹنگ کی 70 فیصد آبادی پر غداری کے منصوبے میں ملوث ہونے کا الزام لگا رہے ہیں، عمران خان نے نہ صرف جمہوری ووٹ سے بزدلانہ پسپائی اختیار کی ہے، بلکہ بظاہر اگلے انتخابات میں دھاندلی کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے.
پاکستان کے عام انتخابات سے قبل پارلیمنٹ کے ذریعے خان کو ہٹانے کی ایک وجہ انتخابی اصلاحات کرنا ہے، ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کی اجازت دیتا ہو، سپریم کورٹ آف پاکستان کے پاس ایک موقع ہے کہ وہ تاریخ کو اپنے آپ کو دہرانے نہ دے، سپریم کورٹ آف پاکستان آئین اور عوام کی مرضی کو غالب آنے دے.
اگر پاکستان کے آئین اور جمہوریت پر اس حملے کی مذمت نہ کی گئی، تو اس سے پاکستان کو دوبارہ آمریت کی تاریک حکمرانی کی طرف لوٹنے کا خطرہ ہے، ہم پاکستانی عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے، عمران خان کو نہ صرف شکست ہوگی بلکہ ماضی کے ڈکٹیٹروں کے ساتھ تاریخ کے کوڑے دان میں بھی ڈال دیا جائے گا.