لاہور: (آئی این این) تحریک انصاف کے منحرف اراکین کے ڈی سیٹ ہونے سے خالی ہونے والی 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب کے لیے رزلٹ آنے کا سلسلہ جاری ہے، اب تک غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 14 سیٹوں پر پی ٹی آئی، 3 پر مسلم لیگ ن جبکہ ایک پر آزاد امیدوار کامیاب ہوا۔
ان 20 نشستوں میں لاہور کی 4، راولپنڈی کی ایک، خوشاب کی ایک، بھکر کی ایک، فیصل آباد کی ایک، جھنگ کی 2، شیخوپورہ کی ایک، ساہیوال میں ایک، ملتان میں ایک، لودھراں میں 2، بہاولنگر میں ایک، مظفر گڑھ میں 2، لیہ میں ایک اور ڈیرہ غازی خان کی ایک نشست شامل ہے۔
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج
پی پی 7 راولپنڈی:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کرنل (ر) شبیر اعوان 44120 ووٹ لیکر آگے جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے راجہ صغیر احمد 43853 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
2018ء کے عام انتخابات میں راجہ صغیر احمد نے بطورِ آزاد امیدوار فتح حاصل کی اور بعد میں تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ انہوں نے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے راجہ محمد علی اور غلام مرتضیٰ ستی کو شکست دی تھی۔
پی پی 83 خوشاب:
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی 83 خوشاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار حسن اسلم نے کامیابی حاصل کی، انہوں نے 48475 ووٹ حاصل کیے۔ آزاد امیدوار اسلم بھاء نے 41752 ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
2018ء کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار ملک غلام رسول سنگھا کامیاب ہوئے تھے اور پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے، انہوں نے مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد آصف ملک، آزاد امیدوار ملک ظفر اللہ خان بگٹی اور تحریک انصاف کے گل اصغر خان کو زیر کیا تھا۔
پی پی 90 بھکر:
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے عرفان اللہ نیازی 68982 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے، جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار سعید اکبر نوانی 59856 لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں آزاد امیدوار سعید اکبر خان نوانی نے فتح حاصل کی اور پی ٹی آئی میں شامل ہوئے، انہوں نے ن لیگ کے عرفان اللہ خان نیازی اور پی ٹی آئی کے احسان اللہ کو شکست دی تھی۔
پی پی 97 فیصل آباد:
غیر حتمی اور غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار علی افضل ساہی 44550 ووٹ لیکر آگے جبکہ مسلم لیگ ن کے محمد اجمل چیمہ 37016 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
2018ء کے جنرل انتخابات میں انہی امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوا تھا، اجمل چیمہ نے بطورِ آزاد امیدوار فتح حاصل کر کے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
پی پی 125 ، 127جھنگ:
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعظم چیلہ نے 82382 ووٹ حاصل کیے اور فتح حاصل کی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار فیصل حیات جبوانہ نے 52128 ووٹ لیکر دوسری پوزیشن حاصل کی۔
پی پی 127 میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار مہر نواز بھروانہ نے 69986 ووٹ حاصل کر کے فتح کو گلے لگایا جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار مہر اسلم بھروانہ نے 46825 ووٹ حاصل کیے۔
2018ء کے جنرل انتخابات میں پی پی 125 سے آزاد امیدوار فیصل حیات جبوانہ نے فتح سمیٹی تھی اور میاں اعظم چیلہ کو شکست دی تھی جبکہ پی پی 127 سے بھی آزاد امیدوار مہر محمد اسلم بھروانہ نے مہر محمد نواز بھروانہ کو پچھاڑا تھا۔
پی پی 140 شیخوپورہ:
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار خرم شہزاد ورک نے 49 ہزار 734 ووٹ حاصل کیے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں خالد محمود نے 32 ہزار 812 ووٹ حاصل کر کے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میاں خالد محمود نے مسلم لیگ ن کے امیدوار یاسر اقبال کو شکست دی تھی۔
پی پی 158لاہور
پی پی 158 سے پاکستان تحریک انصاف کے اکرم عثمان نے 37463 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی، ن لیگ کے امیدوار رانا احسن شرافت 13906 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 167لاہور
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے پی پی 167 سے امیدوار چودھری شبیر گجر نے فتح حاصل کی، انہوں نے 40206 ووٹ حاصل کیے، جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار نذیر چوہان 26535 ووٹ حاصل کر سکے۔
پی پی 168لاہور
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی پی 168 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ملک اسد کھوکھر 25685 ووٹ لیکر پہلے نمبر پر رہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار 15 ہزار 81 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 170 لاہور
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار ظہیر عباس کھوکھر نے 23969 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ٹھہرے، جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد امین ذوالقرنین نے 14916 ووٹ حاصل کیے۔
2018ء میں صوبائی دارالحکومت لاہور کے چار حلقوں میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کا جوڑ پاکستان تحریک انصاف کے امیدواروں سے پڑے گا۔ چاروں حلقوں میں پی ٹی آئی نے فتح حاصل کی تھی، تاہم حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کی پاداش میں تمام امیدوار ڈی سیٹ ہو گئے ہیں۔
پی پی 202 چیچہ وطنی
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار میجر (ر) غلام سرور نے 61 ہزار 989 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ٹھہرے، جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار نعمان لنگڑیال نے 59167 ووٹ حاصل کیے۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار ملک نعمان لنگڑیال نے ن لیگ کے شاہد منیر کو 13 ہزار کی ووٹوں سے شکست دی تھی۔
پی پی 217 ملتان
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق 122 پولنگ سٹیشنوں میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے امیدوار مخدوم زین قریشی نے 46427 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد سلمان نعیم 40285 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
واضح رہے کہ فاتح امیدوار زین قریشی سابق وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے ہیں۔
محمد سلمان نعیم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف رکن تھے اور جہانگیر ترین گروپ کے حصے ہونے کے باعث وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن میں حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کے باعث ڈی سیٹ ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ 2018ء کے جنرل الیکشن میں بطورِ آزاد امیدوار محمد سلمان نعیم نے تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی کو شکست دی تھی اور جہانگیر ترین کے توسط سے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ پی ٹی آئی کے دیرینہ کارکن تھے تاہم ان کو ٹکٹ نہیں دیا گیا جس کے باعث یہ آزاد امیدوار میدان میں اُترے تھے۔
پی پی 224، 228 لودھراں:
پی پی 228 لودھراں میں آزاد امیدوار رفیع الدین بخاری نے کامیابی حاصل کی، انہوں نے 42719 ووٹ حاصل کیے۔ پی ٹی آئی کے کیپٹن (ر) عزت جاوید 34 ہزار 635 ووٹ لے کر دوسرے جبکہ مسلم لیگ ن کے نذٰیر احمد بلوچ 30 ہزار 841 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔
پی پی 224 لودھراں سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عامر اقبال شاہ 69265 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار زوار حسین وڑائچ 55748 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں دونوں حلقوں زوار حسین وڑائچ نے ن لیگ کے رہنما محمد عامر اقبال شاہ اور نذیر احمد خان نے مسلم لیگ ن کے سیّد محمد رفیع الدین بخاری کو پچھاڑا تھا، پی ٹی آئی کے دونوں فاتح امیدوار اب ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے پلیٹ فارم سے حصہ لے رہے ہیں۔
پی پی 237 بہاولنگر:
غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار فدا حسین وٹو نے 61248 ووٹ حاصل کیے اور کامیابی کو گلے لگایا، پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سیّد آفتاب رضا نے 25227 ووٹ حاصل کیے۔۔
2018ء کے جنرل الیکشن میں آزاد امیدوار فدا حسین نے پاکستان تحریک انصاف کے محمد طارق عثمان کو شکست دی تھی، اور بعد میں جہانگیر ترین خان کے توسط سے پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تھے۔
پی پی 272، 273 مظفر گڑھ:
پی پی 272 میں پاکستان تحریک انصاف کے معظم جتوئی 49823 ووٹ لیکر فاتح ٹھہرے جبکہ زہرہ باسط بخاری 42995 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
پی پی273 میں غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدوار محمد سبطین رضا نے فتح حاصل کی انہوں نے 52631 ووٹ حاصل کیے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے یاسر عرفات جتوئی 46903 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
2018ء کے بائی الیکشن کے دوران زہرہ بتول نے کامیابی حاصل کی تھی، انہوں نے آزاد امیدوار سیّد ہارون احمد بخاری کو ہرایا تھا جبکہ پی پی 273 میں پاکستان تحریک انصاف کے سبطین رضا بخاری نے آزاد امیدوار رسول بخش کو پچھاڑا تھا۔
پی پی 282 لیہ:
پاکستان تحریک انصاف کے قیصر عباس مگسی 43922 ووٹ حاصل کر کے کامیاب ٹھہرے جبکہ لالہ طاہر رندھاوا 29715 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر ہیں۔
2018ء کے الیکشن میں آزاد امیدوار لالہ طاہر رندھاوا نے پی ٹی آئی کے قیصر عباس خان کو شکست دیکر فتح حاصل کی تھی۔
پی پی 288 ڈی جی خان :
ضمنی الیکشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے ڈیرہ غازی خان میں ن لیگ کو پچھاڑ دیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سیف الدین کھوسہ نے 56 ہزار 857 ووٹ لیکر کامیابی حاصل کی جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار عبد القادر کھوسہ نے 33 ہزار 254 ووٹ حاصل کیے۔
2018ء کے جنرل الیکشن کے دوران اس حلقے میں محسن عطاء خان کھوسہ نے بطورِ آزاد امیدوار کامیابی حاصل کی تھی اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
لڑائی جھگڑے
پنجاب میں ضمنی الیکشن کے دوران لڑائی جھگڑے کے واقعات پیش آئے، مخالفین نے ایک دوسرے پر ڈنڈے سوٹوں سے حملے کئے، پولیس کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔
پنجاب میں ضمنی انتخابات کے دوران کہیں لڑائی جھگڑا تو کہیں تصادم، کسی کا سر پھٹا تو کوئی شکایت کرتا دکھائی دیا۔ لاہور کے حلقہ پی پی 168 اعوان مارکیٹ پولنگ سٹیشن 50 اور 51 میں بدنظمی دیکھی گئی۔ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے ووٹرز آمنے سامنے آئے۔ نعرے بازی ہوئی ،ایک دوسرے پر الزامات بھی لگائے۔
پی پی 158 میں یوسی دھرم پورہ پولنگ اسٹیشن میں اندر جانے پر پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے آئے۔ پی پی 158 میں ہی جھگڑے کے دوران ن لیگ کے کارکن کا سر پھٹ گیا ، زخمی کارکن نے الزام عائد کیا کہ جمشید اقبال چیمہ کے کہنے پر اُسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
واقعہ رپورٹ ہوا تو عطا تارڑ نے نوٹس لیا ، کہا کسی کو پرامن ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پی پی 97 فیصل آباد کے پولنگ اسٹیشن 80 کے باہر سے ایک شخص کو خوف و ہراس پھیلانے پر حراست میں لے لیا گیا۔
ڈیرہ غازی خان کے حلقہ پی پی 288 میں ووٹرز گتھم گتھا ہو گئے، ڈنڈوں کے ساتھ ایک دوسرے پر حملے کئے۔ جھنگ میں اٹھارہ ہزار ی میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کے کارکن آمنے سامنے آئے ،کچھ وقت کیلئے الیکشن کا عمل بند بھی ہوا تاہم پولیس کی ہوائی فائرنگ کے بعد کارکن منتشر ہو گئے۔