اسلام آباد: سینیٹ اجلاس اپوزیشن نے چیئرمین کے ڈائس کا گھیراؤ کر کے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا۔
سینیٹ کا اجلاس اسپیکر صادق سنجرانی کی زیرصدارت شروع ہوا۔ قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ آئے تھے 70 روپے کا پیٹرول کرنے اور 210 روپے کا لیٹر کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں بجلی تاروں میں دوڑتی تھی لیکن اس حکومت نے بجلی کو بلوں میں بھر دیا ہے۔
پیٹرول کی قیمتوں میں حالیہ اضافے اور مہنگائی کے خلاف اپوزیشن نے پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا اور چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کیا۔
تحریک انصاف کے اراکین نے قائد ایوان کی نشست پر آ کر بھی احتجاج کیا۔ ایوان میں اپوزیشن اراکین کی جانب سے امپورٹڈ حکومت نا منظور کے نعرے لگائے گئے۔ چیئرمین سینیٹ نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو اپوزیشن اراکین کو سائیڈ پر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اراکین کو معطل کر دوں گا۔
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایوان کو جلسہ گاہ بنانا ہے تو زبان ہماری بھی چلتی ہے اور اب یہ ہمیں درس دیں گے کہ ملکی معیشت کیسے چلانی ہے؟ آپ ہمارے گلے میں آئی ایم ایف کا طوق ڈال کر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ہمیں درس نہ دے بلکہ آپ نے ہی معیشت کا بیڑہ غرق کیا، سیاسی نعرے لگانے کے بجائے حل کی بات کریں اور بناوٹی باتوں سے نکل کر سنجیدگی سے آگے بڑھنا ہو گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قرضوں اور ڈیفالٹ کے معاملات سالہا سال سے چل رہے ہیں اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کو مائیک دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ گزشتہ روز یہ بات کی جا رہی تھی کہ حکومت کو سخت فیصلے کر لینے چاہیے اور یہ کہہ رہے تھے آئی ایم ایف کے بغیر نہیں چل سکتے لیکن اب 180 ڈگری کا اینگل بدل لیا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے ایک ہی دن میں مؤقف بدل لیا، معیشت پر یہ سیاست کر رہے ہیں۔
سینیٹر شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو جو معیشت ملی اس کی وجہ سے وہ آئی ایم ایف گئی اور ہم نے آئی ایم ایف کے مطالبات پر اعتراضات بھی اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت بڑھا کر بم گرا دیا ہے جبکہ آئی ایم ایف جانے کے باوجود ہم نے اچھے فیصلے کیے۔ رات کو بجلی کی قیمت میں بھی 47 فیصد اضافہ کر دیا گیا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر سینیٹ میں تحریک التوا جمع کرائی گئی۔ سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کا اذیت ناک اقدام ہے اور ثابت ہو گیا ہے کہ یہ بیرونی سازش سے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے عوام کو سہولت دی اور شوکت ترین نے 400 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دی تھی۔ رات کو عوام پر 2 ایٹم بم پھینکے گئے ایک بجلی مہنگی اور دوسرا پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو تو بچوں پر ترس نہیں آتا کہ 5 روپے والی چاکلیٹ 20 روپے کی ملتی ہے۔ فیکٹری مالک کو وزیر خزانہ لگا دیا گیا اور اسحاق ڈار باہر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈان لیکس والی سازش ہو رہی ہے اور یہ عوام کو ریاست کے خلاف کرنے آئے ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا گھی اور تیل کی قیمت مزید بڑھانی پڑے گی۔