سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی 3 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد کو مسترد کیے جانے کے عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسمبلی بحال کرنے کا حکم دیا گیا تو سوشل میڈیا پر جہاں عدالت کے حق میں ٹرینڈز ٹاپ پر آگئے، وہیں عمران خان کے حق میں بھی ٹرینڈز ٹاپ پر آئے۔
جہاں لوگوں نے عدالتی فیصلے کو جمہوریت، آئین اور قانون کی جیت قرار دیا، وہیں بعض لوگوں نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی وزیر اعظم عمران خان کا ساتھ دیتے ہوئے لوگوں کو ان کے اگلے قدم یا اعلان کا انتظار کرنے کا مشورہ دیا۔
اظہر مشوانی نے عدالتی فیصلے کے بعد مختصر ٹوئٹ کی کہ ’اب وزیر اعظم عمران خان کے اگلے قدم کا انتظار کریں‘۔
صحافی مہر تارڑ نے طنزیہ انداز میں لکھا کہ ’آج عمران خان نہیں ہارے بلکہ ہارس ٹریڈنگ جیت گئی۔
مہر تارڑ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان پاکستان کے ایک اور ایسے وزیر اعظم ہیں جنہیں اپنی آئینی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔
ایک سپورٹر نے وزیر اعظم عمران خان کی عمرے کی پرانی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے اگلے لائحہ عمل کا انتظار کریں اور مایوس نہ ہوں، کیوں کہ مومن کبھی مایوس نہیں ہوتے۔
ایک ٹوئٹر ہینڈل سے عمران خان اور سابق عراقی صدر صدام حسین کی مسکرانے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ گیا کہ ایک بار پھر امریکی ایجنڈا جیت گیا لیکن وہ اپنے مخالفین کے چہروں سے مسکراہٹ نہیں چھین سکے۔
عمران خان کے زیادہ تر صارفین کو عدالتی فیصلے سے ایسا لگا کہ شاید وزیر اعظم کے ساتھ ناانصافی کی ہے اور انہوں نے ان کا ساتھ دینے کا وعدہ دہرایا۔
بعض لوگوں نے عدالتی فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے واضح طور پر اعلان کیا کہ عمران خان کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو وزیر اعظم کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔
کچھ لوگوں نے عدالتی فیصلے کو امریکا کی جیت اور عمران خان کی شکست قرار دیا۔