سوڈان میں لڑائی، 25 ہلاک،183 زخمی، سعودی، امریکی اور اماراتی وزرائے خارجہ کا رابطہ

خرطوم:سوڈان کی پیراملٹری ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) نے صدارتی محل، آرمی چیف کی رہائش گاہ اور دارالحکومت خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھالنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم فوج نے کہا ہے کہ وہ جوابی کارروائی کررہی ہے لڑائی کے نتیھے میں 25 افراد ہلاک اور 183 زخمی ہو گئے ہیں۔ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ رابطے کے دوران سوڈان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

دوسری جانب آر ایس ایف نے فوج کی جانب سے پہلے حملہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شمالی شہر میرو اور مغربی شہر الابض کے ایئرپورٹ پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔سوڈان کی ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے مطابق جھڑپوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور 183 زخمی ہوئے ہیں تاہم گروپ یہ تعین کرنے سے قاصر رہا کہ تمام عام شہری ہلاک ہوئے۔قبل ازیں سوڈانی فوج نے کہا تھا کہ فضائیہ نے آر ایس ایف کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔ ٹیلی ویژن فوٹیج میں جنگی جہاز کو خرطوم کی فضاؤں میں پرواز کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔فائرنگ کی آوازیں خرطوم کے مختلف علاقوں میں سنی گئی ہیں جبکہ دارالحکومت کے قریبی شہروں میں بھی عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں۔

روئٹرز سے منسلک ایک صحافی نے شہر کی گلیوں میں بکتربند گاڑیوں اور توپ کو دیکھا جبکہ فوج اور آر ایس ایف کے ہیڈکوارٹرز کے قریب اسلحے کے استعمال کی آوازیں سنیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ رہائشی علاقوں میں بھی جھرپیں ہوئی ہیں جن میں چند شہری زخمی ہوئے۔آر ایس ایف نے ایک بیان میں کہا کہ وہ دارالحکومت خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور ملک کے شمال میں میرو فوجی اڈے کا کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔آر ایس ایف نے کہا تھا کہ فوج نے اس کے ایک اڈے کو گھیرے میں لے لیا اور بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔آر ایس ایف اور فوج کے درمیان یہ تشدد کئی دنوں کی کشیدگی کے بعد ہوا۔آر ایس ایف ایک طاقتور نیم فوجی گروپ ہے جس کی سربراہی جنرل محمد ہمدان دگالو کر رہے تھے،

جسے ہمدتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تصادم نے اس تشویش کو جنم دیا ہےکہ اقتدار کی رسہ کشی اور فوجی بغاوتوں کے بعد سوڈان کو سویلین حکمرانی میں واپس لانے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔فوج اور آر ایس ایف کے ساتھ شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کرنے والی سیاسی جماعتوں نے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ روسی اور امریکی سفارتخانوں نے بھی تشدد کے واقعات ختم کرنے پر زور دیا۔ واضح رہے کہ آر ایس ایف نے فوج کے ساتھ مل کر 2019 میں طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والے صدر عمر البشیر کو ہٹا دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں