سندھ ہاوس پر حملہ، آئی جی اسلام آباد نے پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ ہاوس حملہ کے ملزمان کیخلاف دہشت گردی کا ثبوت نہیں مل سکا، سندھ ہاوس حملہ میں ملوث ملزمان سے کوئی اسلحہ برآمد نہیں ہوا، دہشت گردی کے ثبوت ملے تو مزید کارروائی کی جائے گی۔
مزید کہا گیا ہے کہ 16 ملزمان میں سے ایک رائے تنویر کی گرفتاری نہیں ہوسکی، رائے تنویر کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں،تمام گرفتار ملزمان نے جوڈیشل مجسٹریٹ سے ضمانت کرا لی تھی، ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کیلئے مجسٹریٹ کو درخواست دی ہے۔
گزشتہ روز عدالت عظمیٰ نے ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد سے سندھ ہاوس حملہ کیس میں پیش رفت رپورٹ طلب کی تھی۔ پریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس اورسپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کی درخواست پرسماعت کےدوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہاؤس حملے کا معاملہ اٹھایا تھا۔
چیف جسٹس نے استفسارکیا تھا کہ کیا کوئی قابل ضمانت دفعات لگائی ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے بتایا کہ ایک دفع ناقابل ضمانت ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ناقابل ضمانت دفعات پرگرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آئی جی پولیس کو بلا لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آئی جی کو کہیں کہ اپنا کام کریں ، یہ ہمارا کام نہیں کہ ہدایات دیں۔ عدالت نے سندھ ہاؤس حملہ کیس میں نامزد ملزمان کوگرفتارکرنے اورجامع رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔