گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما سرباز خان آج کنچن جونگا سر کرنے کے بعد 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی 14 چوٹیوں میں سے 10 کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے ہیں۔
سیکریٹری الپائن کلب آف پاکستان کرار حیدری کے مطابق سرباز خان ہفتہ کی صبح 7 بجے امیجن نیپال کی منگما گیلجے شیرپا (منگما جی) کی قیادت میں ٹیم کے دیگر ارکان کے ساتھ 8 ہزار 586 میٹر بلند دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی سر کرلی۔
سرباز خان نے 5 اپریل کو 5 ہزار 500 میٹر کی بلندی پر بیس کیمپ قائم کیا تھا، وہ 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کے مشن پر ہیں۔
32 سالہ سرباز خان کا تعلق گلگت بلتستان میں ہنزہ کے علاقے علی آباد سے ہے اور انہوں نے اپنے کوہ پیمائی کیرئیر کا آغاز 2016 میں کیا، 2019 میں وہ سپلیمنٹری آکسیجن کے استعمال کے بغیر نیپال میں 8 ہزار 516 میٹر بلند دنیا کے چوتھے بلند ترین پہاڑ ماؤنٹ لوٹسے کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی بنے۔
انہوں نے 2017 میں 8 ہزار 125 میٹر اونچی نانگا پربت، 2018 میں 8 ہزار 611 میٹر اونچے کے 2 اور 2019 میں 8 ہزار 163 میٹر اونچی براڈ پیک سر کی، رواں سال کے شروع میں انہوں نے 8 ہزار 91 میٹر اونچا اناپورنا پہاڑ، 8 ہزار 848 میٹر اونچا ایورسٹ اور 8 ہزار 35 میٹر اونچا گیشربرم 2 سر کیا، ان میں سے 4 مہمات میں وہ مرحوم محمد علی سدپارہ کے ہمراہ تھے۔
سرباز کا ہدف دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والا پہلا پاکستانی بننا ہے، وہ رواں مہینے مکالو اور اس موسم گرما میں جی-1 سر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم چو اویو اور شیشاپنگما کا ابھی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
پاکستانی مہم ’کنچن جنگا 2022‘ کے ٹور آرگنائزر سعد منور نے کہا کہ الحمدللہ! فخر پاکستان سرباز خان مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سمٹ پہنچے، وہاں سے گفتگو کرتے ہوئے سرباز نے پوری قوم کی حمایت پر شکریہ ادا کیا اور بحفاظت واپسی کے لیے دعاؤں کی درخواست کی۔
انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستانی کوہ پیماؤں کو اپنے ہی ملک میں موجود پہاڑوں کی چوٹی سر کرنے کا موقع نہیں دیا گیا اور اب پاکستانی کوہ پیما غیر ملکی سرزمین پر آگے بڑھ رہے ہیں، ہم بہت طویل سفر طے کر چکے ہیں، الحمدللہ‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن ہمارا سفر ابھی ختم نہیں ہوا، درحقیقت ہم نے ابھی ابھی شروعات کی ہے، ہم پاکستان میں کوہ پیمائی کے شعبے کی ترقی اور فروغ کے لیے کام کرتے رہیں گے اور ان شا اللہ آنے والے برسوں میں ہمارے پاکستانی کوہ پیماؤں کو پوری دنیا میں پہاڑوں کی چوٹی سر کرنے کا موقع ملے گا‘