لاہور: قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکی ہے۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فرد جرم کے لیے شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کو 28 فروری کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کی ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کر دی۔
شہباز شریف نے عدالت سے چند گزارشات کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 7 ماہ جیل میں رہا اس دوران وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) دو مرتبہ آئی اور ایف آئی اے نے جو پلندہ پیش کیا وہ لندن میں پیش کیے گیے۔ ایف آئی اے نے دنیا کی مایہ ناز نیشنل کرائم ایجنسی کو دستاویزات دیں۔ ایف آئی اے، نیب اور اے آر یو تینوں نے مل کر یہ کاغذات دیئے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے 4 سال غریب الوطنی کی اور اگر حرام کا پیسہ ہوتا تو پاکستان کیوں آتا ؟ میں واپس آیا لیکن دوسری فلائٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔ مجھے معلوم تھا کہ پرویز مشرف مجھے گرفتار کر سکتے ہیں۔ میرے پاس دو راستے تھے یا تو ملکہ برطانیہ کے سامنے ہاتھ پھیلاتا یا پھر عزت سے روزی روٹی کماتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ڈیلی میل میں شہزاد اکبر نے میرے خلاف آرٹیکل لکھوایا اور خبر کے بعد حکومتی وزرا نے میرے اوپر زہر کے گولے برسائے۔ پونے 2 سال بعد این سی اے نے لندن عدالت میں کہا انکوائری ڈراپ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو 4 سال ہو گئے لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کر سکے۔ میں نے عوام کے ایک ہزار ارب روپے کی بچت کی اور میں نے پاکستان کے غریب عوام کی خدمت کی ہے لیکن مجھے بدنام کرنے کے لیے صاف پانی کیس کا ڈھنڈورا پیٹا گیا اور پھر مجھے کسی اور کیس میں گرفتار کر کے نیب کے عقوبت خانے میں رکھا گیا۔ صاف پانی کیس میں تمام لوگ بری ہوئے ہیں۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بشیر میمن کے مطابق وزیر اعظم نے شہباز شریف کے خلاف کیس بنانے کا کہا اور اگر یہ ثابت ہو جائے کہ سلمان شہباز نے ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا ہے تو میں گھر چلا جاؤں گا۔ میرے خلاف جعلی کیس بنایا گیا مجھے یہ بتائیں میں نے کہاں منی لانڈرنگ کی ہے۔ یہ جعلی اور جھوٹا کیس ہے اس عدالت کا وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔
شہباز شریف کے وکلا کی جانب سے چالان کی کاپیاں مدہم ہونے کی درخواست دی گئی۔ شہباز شریف کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف آئی اے نے جو چالان کی کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی نہیں جا سکتی ہیں۔ بینک آفیشلز کی 164 کے بیانات کی کاپیاں بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
شہباز شریف کے وکلا نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز آتے ہیں تو کارروائی شروع کی جائے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ فرد جرم تو ملزمان پر عائد ہونے کی ہے اور ملزمان عدالت میں موجود ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے کو چالان کی صاف کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
ایف آئی اے پراسیکیورٹر نے کہا کہ تسلی سے بتا دیں کون کون سی کاپیاں صاف نہیں ہیں۔ یہ ایک ایک قطرہ کر کے اعتراضات اٹھائیں گے۔