گوادر کو حقوق دو تحریک کی سربراہی کرنے والے مولانا ہدایت الرحمٰن نے بلوچستان حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ اگر حکومت نے دھرنا ختم کرنے کےلیے تحریک کے رہنماؤں کے ساتھ کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا تو وہ حکومت کے خلاف کوئٹہ میں لانگ مارچ کا آغاز کریں گے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق بندر گاہ کے شہر میں حقوق کے مطالبات کے لیے ایک ماہ تک دھرنا دیا گیا تھا۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں دیگر مطالبات سمیت لاپتا افراد کی بازیابی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی بلوچستان کے ڈاکٹر عطاالرحمٰن، مولانا نور اللہ سمیت دیگر سینئر عہدیداران بھی موجود تھے۔
جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ہدایت الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’گوادر کو حقوق دو ریلی‘ میں صوبے میں سیکیورٹی چیک پوسٹ ختم کرنا، بلوچستان کے قدرتی وسائل کا غلط استعمال روکنا، منشیات کی اسمگلنگ ختم کرنا اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بلوچستان کا جائز حصہ دینے کے مطالبات شامل تھے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر برائے فیشریز رشوت لے کر بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کی اجازت دیتے ہیں۔
انہوں نے صوبائی کابینہ سے وزیر کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بیوروکریسی صوبے کے مسائل حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے لیکن سیاسی رہنماؤں کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا ہے‘۔