بلوچستان کی پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلاعات بشریٰ رند نے کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں دھماکا کرنے والی مبینہ خودکش بمبار کے زیر حراست شوہر کا دعویٰ ہے کہ اس کی بیوی ‘ذہنی مریض’ تھی۔
دو روز قبل جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خودکش حملے میں تین چینی شہریوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے۔
حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک برقعہ پوش خاتون کو کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے باہر کھڑا دکھایا گیا تھا، خاتون نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب وین انسٹی ٹیوٹ کے دروازے کے قریب پہنچی تھی۔
کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بعد ازاں حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
تفتیش کاروں نے خود کش بمبار کی شناخت شاری بلوچ کے نام سے کی جو شادی شدہ اور دو بچوں کی ماں تھی۔
گزشتہ روز سی ٹی ڈی افسر راجا عمر خطاب نے کہا تھا کہ خود کش بمبار کا شوہر جس کی شناخت انہوں نے ڈاکٹر ہیبتن کے نام سے کی تھی، وہ لاپتا ہے، اس کی اور دیگر سہولت کاروں کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آج کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بشریٰ رند نے تصدیق کی کہ حملہ آور کے شوہر کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار کرلیا ہے اور اس نے تفتیش کے دوران اپنی بیوی کی ذہنی کیفیت سے متعلق انکشاف کیا۔
بشریٰ رند کا کہنا تھا کہ حملہ آور کے زیر حراست شوہر نے بتایا کہ اس کی بیوی ذہنی امراض کے لیے دوائیں لے رہی تھی۔
بشریٰ رند نے بتایا کہ ‘بیرونی قوتیں’ بلوچ قوموں کو ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث کرنے کی ‘بزدلانہ کوشش’ میں کمیونٹی کو بدنام کرنے اور اسے بری روشنی میں پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن قوم ایسی دشمنانہ سازشوں سے متاثر نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی ‘افسوسناک واقعہ’ تھا جس میں چینی اساتذہ کو نشانہ بنایا گیا۔
ایک روز قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ کراچی یونیورسٹی کے باہر چینی اساتذہ کو نشانہ بنانا ’انتہائی قابل مذمت‘ ہے اور یہ حملہ بلوچ روایات کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے ایسا واقعہ دیکھا ہے، قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فتح یاب ہوگی۔