نیوز کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ پاکستان میں 5جولائی کو مارشل لا لگاکر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت ختم کی گئی، امریکا ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت سے خوش نہیں تھا، امریکا خوش نہیں تھا پاکستان ایک آزاد خارجہ پالیسی بنائے، ذوالفقارعلی بھٹو بھی پاکستان کو آزاد خارجہ پالیسی کی طرف لے جارہےتھے، آج وہ لوگ مسلط کیے گئے ہیں جن پر اربوں روپے کرپشن کے کیسز چل رہے ہیں، آصف زرداری کو مسٹر ٹین پرسنٹ کہاگیا، نوازشریف کی کرپشن پر فلمیں بنی ہوئی ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمرانوں کا صرف ایک مقصد تھا کسی طرح این آر او مل جائے، ہماری حکومت میں معیشت بہتری کی طرف جارہی تھی، ہمارے دور میں ٹیکس کلیکشن میں ریکارڈ اضافہ ہورہاتھا،آج اس حکومت نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں، ان لوگوں نے ہماری حکومت گرانے کے لیے این آر او حاصل کیا، ہمارے دور میں آئی ٹی کے شعبے میں ریکارڈ ترقی ہوئی، ان کا نظریہ پیسہ ہے، سازش کرنے والوں کو عوام قبول نہیں کریں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج سوشل میڈیا کا دور ہے کوئی بھی خبر نہیں روکی جاسکتی، ان لوگوں کو موقع ملے تو اسرائیل کو بھی تسلیم کر لیں، یہ کشمیریوں کی قربانیوں کو نظر انداز کر کے بھارت سے دوستی کر لیں گے، یہ امریکا کواڈے بھی دیں گے اورکسی نئی امریکی جنگ میں پڑجائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے کبھی پاکستان میں اس طرح کا فاشزم نہیں دیکھا، لاہور لبرٹی چوک پر لوگوں پر شیلنگ کی گئی، مجھے سب پتہ ہے کس نے کیا کیا ہے، ایک ویڈیو بناکر محفوظ جگہ پر رکھی ہوئی۔ مجھے کچھ ہوا تو قوم کو بتائیں گے کہ ذمہ دار کون ہے؟
پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ حمزہ شہباز کا فیصلہ کیوں جلدی نہیں ہوا۔ کیا حمزہ شہباز وزیراعلیٰ بننے کے اہل ہے؟ پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کو تباہ کر دیا گیا ہے، پنجاب کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے باوجود حکومت کو شکست دینی ہے، ہمارے خلاف فیصلوں پر رات کو عدالتیں کھولی جاتی ہیں مگر دو مہینوں سے حمزہ شہباز کے خلاف فیصلہ کیوں نہیں ہو رہا کہ کیا یہ آئینی طور پر وزیر اعلیٰ بن سکتا تھا یا نہیں، یہ طریقہ ہے کہ انتظامیہ سمیت الیکشن کمیشن کو ساتھ ملا لیں کیا یہ الیکشن ہے، ملک میں جس طرح سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں جو کچھ ہوا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے کہ 15 فیصد لوگ کھڑے ہی نہیں ہوئے۔ میں پوری قوم کو کہتا ہوں کہ پنجاب میں جو 20 حلقوں پر ضمنی انتخابات ہونے ہیں اس میں گھروں سے نکل کر ووٹ دیں اور ان لوگوں کی دھاندلی کے باوجود ان کو شکست دینی ہے کیونکہ یہ پاکستان کی جنگ ہے کوئی سیاست نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف اور حمزہ پر 16ارب روپے کرپشن کے کیسز ہیں وہ آزاد گھوم رہے ہیں، مریم نواز نے کہا لندن تو کیا پاکستان میں میری کوئی جائیداد نہیں، لندن کے سب سے مہنگے علاقوں میں چار چار فلیٹ ن لیگی نائب صدر کے نام پر ہیں، 30سال سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ اقتدار میں ہیں، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی وجہ سے آج بنگلا دیش ہم سے آگے نکل گیا، ان لوگوں نے ایف آئی اے اور نیب کو تباہ کردیاہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری جماعت کی قیادت اور کارکنوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور جھوٹے مقدمات درج کیے جار ہے ہیں۔ صرف مجھ پر 15 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ملک کو نقصان سے بچانے کے لیے چپ ہو کر بیٹھا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ اس سازش میں کس کردار نے کیا رول ادا کیا ہے۔ اگر اسی طرح دیوار پر لگا دیا گیا اور ہراساں کیا گیا تو پھر میں مجبور ہوں گا اور پھر میں بولوں گا۔
عدلیہ سے مخاطب ہو کر پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جس طرح صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو ہراسان کیا جا رہا ہے تو کیا بنیادی انسانی حقوق معطل ہوگئے ہیں، کیا ملک میں مارشل لگ گیا ہے؟ کیا یہ مقبوضہ کشمیر ہے، یہ فلسطین ہے؟ ہماری جماعت کی انتشار کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ ہمارے جلسے میں خواتین بچوں سمیت آتی ہیں۔ ان کے مطابق اس کے باوجود پولیس نے عورتوں اور بچوں پر شیلنگ کی۔ ہم نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا لیکن ہمیں کوئی رسپونس نہیں ملا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ اتحادی جماعتوں کی حکومت نے مہنگائی کےتمام ریکارڈ توڑ دیے اور معیشت کو بہت متاثر کیا۔ ایسی مہنگائی 14 برس قبل ہوئی تھی۔ ایک سازش کے تحت یہ حکومت لائی گئی اور ایک ایسی حکومت نکالی گئی جو درس سمت پرمعیشت کو لے جا رہی تھی۔ جو سازش کرنے والے تھے ان کے ذہن میں بھی نہیں تھا کہ عوام اس طرح سڑکوں پر نکلے گی۔ ہمارے اوپر میرجعفر اور میرصادق کو مسلط کیا ہے۔
قوم امپورٹڈ حکومت کے برسراقتدار آنے کی مسلسل بھاری معاشی قیمت ادا کررہی ہے
اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویر پر چیئر مین پی ٹی آئی نے ٹویٹر پر لکھا کہ قوم امپورٹڈ حکومت کے برسراقتدار آنے کی مسلسل بھاری معاشی قیمت ادا کررہی ہے۔ امریکی سازش کے ذریعے اس وقت امپورٹڈ حکومت کو لایا گیا جب ہماری حکومت نے معیشت مستحکم کردی تھی۔ ایکسپورٹس جو مسلم لیگ (ن) کے سابقہ دورحکومت میں 25 بلین ڈالرز پررک گئی تھی وہ ہماری حکومت میں 30 بلین ڈالرز سے تجاوز کرگئی تھی اورپہلی مرتبہ رواں سال 31 بلین ڈالرز تک پہنچی۔ یہ اس وقت میں ہوا ہے جب سازش کے ذریعے برسراقتدار آنے والی حکومت کے باعث معیشت سست رفتاری کا شکار ہوئی۔جولائی 2021 سے مارچ 2022 تک پی ٹی آئی کی حکومت میں ایکسپورٹس میں 27 فیصد اضافہ ہوا جبکہ موجودہ حکومت میں ایکسپورٹس کی شرح میں 5.8 فیصد کمی آئی۔
This was despite the sharp slow down after regime change conspiracy operationalised. In July ’21-March ’22, under PTI Govt exports grew 27%. In June under cabal of crooks export growth slowed to 5.8%. #امپورٹڈ_حکومت_نامنظور
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 5, 2022