عالمی سطح پر اسٹیل کے اسکریب کی قیمت میں بے مثال اضافے نے فریٹ کے کرایے میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی تعمیراتی شعبے میں استعمال ہونے والی اسٹیل قیمت میں اضافے کی وجہ بنی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس بات کی نشاندہی وزارت صنعت و پیداوار کے نمائندوں نے کی۔
تحریری جواب میں وزارت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’گیس، بجلی اور تیل قیمت میں اضافہ بھی تعمیراتی اخراجات میں اضافے کی کلیدی وجوہات ہیں‘۔
وزارت کی جانب سے رکن قومی اسمبلی شازیہ مری کے سوال پر جواب جمع کروایا گیا، انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ تعمیرات میں استعمال ہونے والے متعدد مواد کی قیمت گزشتہ سالوں کے مقابلے دوگنی ہوگئی ہے۔
وزارت نے اپنے دفاع میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسٹیل اسکریپ کی قیمت میں 300ڈالر سے 560 ڈالر تک فی ٹم اضافہ ہوا ہے، گیس کی قیمت 200فیصد بڑھی ہے، بجلی کی قیمتوں میں 70 سے 80 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستانی روپے کی قدر 42 اور کارگو کے کرایے میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں دھات کے اسکریپ میں مسلسل اضافہ مقامی مارکیٹ میں اسٹیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنا ہے۔
تحریری جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’کورونا وائرس کی پابندیوں میں نرمی کے بعد معیشتیں بحال ہونا شروع ہوگئی ہیں جس کے بعد تعمیراتی اشیا کی مانگ میں اضافے کے سبب اسکریپ کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں‘۔
2017-18 کے مقابلے میں جب اسٹیل کی سالانہ اوسط قیمتیں جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کو چھوڑ کر 80ہزار 612 روپے تھیں، 2021-22 میں اس کی اوسط قیمت ایک لاکھ 47 ہزار 382 روپے تھی، جس میں جی ایس ٹی شامل نہیں ہے۔
اسی طرح وزارت نے دلیل دی کہ ملک کی 25 سیمنٹ کمپنیاں آزادانہ کام کر رہی ہیں، جو حکومت کے ماتحت نہیں ہیں۔
سمینٹ کی قیمت میں اضافے کی وجہ بتاتے ہوئے آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچرر ایسوسی ایشن (اے پی سی ایم اے) کا کہنا تھا کہ کوئلے کی قیمت میں اضافے، برآمدی اشیا پر زر مبادلہ کی شرح نے سیمنٹ کی قیمت پر اثرات مرتب کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کے قیمت میں اضافے کے پیش نظر ٹرانسپورٹیشن کے کرایے میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔