قلعہ سیف اللہ: (آئی این این) وزیراعظم شہبازشریف نے طوفانی بارشوں اورسیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے قائم خشنوب خیمہ بستی میں مقیم افراد کو کھانےاور پانی کی عدم فراہمی اور مریضوں کا ریکارڈ نہ رکھنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوتاہی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا، متاثرین کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو،کاغذی کارروائی برداشت نہیں کریں گے، امدادی سرگرمیاں بھر پور انداز میں جاری ہیں، وفاقی حکومت ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں میں صوبائی حکومتوں کی بھرپور مدد کرے گی، پل اور سڑکوں کی بحالی کےلئے سروے کے بعد کام شروع ہوگا، متاثرین کو معاوضے کی فوری ادائیگی کی جانی چاہیے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے یہاں خشنوب خیمہ بستی کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو ، وفاقی وزیرہائوسنگ مولانا عبدالواسع، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر انسداد منشیات شاہ زین بگٹی، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار اسرار ترین ، وزیر مملکت برائے توانائی محمدہاشم نوتیزئی اور رکن قومی اسمبلی صلاح الدین ایوبی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے طوفانی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے قائم کی جانے والی خیمہ بستی کا دورہ کیا لیکن بعض کمزوریاں سامنے آئی ہیں جن پرفوری ایکشن لیاجائے گا۔ میڈیکل کیمپ میں عملہ موجودہے لیکن مریضوں کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ عملہ ہونے کے باوجود ریکارڈ نہ ہونا بڑی کمزوری ہے۔ یہ خیمہ بستی ان لوگوں کے لئے لگائی گئی ہے جن کا گھر بار بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے ۔میری بزرگوں اور بچوں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں۔8 بچے اور ایک بچی یہاں جاں بحق ہوئی ، ان کے لواحقین کے ساتھ فاتحہ خوانی بھی کی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ خیمہ بستی میں لگائے گئے کیمپوں میں کھانا اور پانی نہ ملنے کی شکایات کی گئی ہیں اور انہوں نے بتایا کہ وہ باہرسے کھانا منگوانے پر مجبور ہیں۔ امدادی کیمپ میں کھانا فراہم نہ کرنے پر انتظامیہ کے خلاف ایکشن لیاجائے گا۔ ایک 8 سالہ ذہین بچے نے جس طریقے سے اپنی مشکلات بیان کی ہیں،اس سے بہت متاثر ہوا ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ اس بچے کی مفت تعلیم کے لئے اقدامات کریں۔ کھانے اور پانی کے بغیر یہاں پر کیمپ لگے ہوئے ہیںَ۔ انتظامیہ کے خلاف فوری ایکشن ہونا چاہیے۔ مجھے امید ہے کہ وزیراعلیٰ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ لوگوں کو آج سے کھانے اور پانی کی فراہمی ہونی چاہیے۔ انہیں کسی قسم کی کوئی تکلیف نہ ہو۔ اگر متاثرین کو ہم کھانا بھی فراہم نہیں کرسکتے تو ہماری ان تمام تر کوششوں کا کیافائدہ ہے۔ کھانے کے ساتھ ساتھ علاج معالجہ کی سہولیات کا بھی جائزہ لیاجائے، صرف کاغذی کارروائی نہیں ہونی چاہیے۔ وفاقی حکومت تمام وزرائے اعلیٰ کے ساتھ مل کر بحالی ، ریسکیو اور آبادکاری کے لئے تعاون کرے گی۔ بارشوں اور سیلاب سے فصلیں ، سڑکیں ، پل اور دیگر بنیادی ڈھانچہ متاثر ہواہے اور جو جانی نقصان ہواہے اس پر فوری مالی امداد اور معاوضے کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو10 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرے گی۔ صوبائی حکومت نے بھی 10 لاکھ روپے معاوضہ کی ادائیگی کا اعلان کیاہے ۔مکمل طورپر تباہ ہونے والے گھروں کا معاوضہ 5 لاکھ روپے اور جزوی طور پر متاثر ہونے والے گھروں کے لئے2 لاکھ روپے ادا کئے جائیں گے۔ پلوں ،سڑکوں اور فصلوں اور مال مویشی کو ہونےوالے نقصانات کے تخمینہ لگانے کے لئے پی ڈی ایم اے اور صوبائی حکومتیں مل کر سروے کریں گی اور اس سروے کے مطابق متاثرین کو معاوضہ اداکیاجائے گا اور نقصان کا ازالہ کیاجائے گا۔ متاثرہ پلوں اور سڑکوں کے سروےکے بعد تعمیر نو کے کام کاآغازکیاجائےگا۔
اس موقع پر بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے خیمہ بستی میں کھانےاور پانی کی عدم فراہمی پر ڈپٹی کمشنر قلعہ سیف اللہ، متعلقہ تحصیلداراور پی ڈی ایم اےکے انچارج کو معطل کرکے انکوائری کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکرٹری سے کہاکہ ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے کہ کیوں انہوں نے کوتاہی برتی ہے۔ آج سے خیمہ بستی میں تمام متاثرین کو کھانے اور دیگر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔جس جس ضلع میں بھی سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو سہولیات فراہم نہ کیں گئی ، وہاں کے ڈپٹی کمشنر اپنے آپ کو معطل سمجھیں۔
وفاقی وزیر ہائوسنگ وتعمیراتی مولانا عبدالواسع نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ دور دراز علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین کی دلجوئی کرنے پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کا شکریہ اداکرتا ہوں ۔ متاثرین کی مکمل بحالی تک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔