نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے قیام کو دو سال مکمل ہونے اور ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے اپنی کامیابی کا جشن منایا۔
این سی او سی نے سوشل میڈیا کے ذریعے اپنی کامیابی کا اعلان کیا۔
رواں ماہ کے آغاز میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا تھا کہ حکومت نے بالآخر این سی او سی بند کرنے پر غور و خوض شروع کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کی ذمہ داریوں کے ساتھ اس سے متعلق اعداد و شمار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سینٹرز فاور ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے حوالے کردیے جائیں گے۔
این سی او سی کا قیام 27 مارچ 2020 کو عمل میں آیا تھا، قوم کو کورونا وائرس کے اعداد و شمار سے آگاہ رکھنے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
این سی او سی کی جانب سے روزانہ اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں وفاقی وزیر برائے ترقی، منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسدعمر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور نیشنل کوآرڈینیٹر میجر جنرل محمد ظفر اقبال شرکت کرتے ہیں۔
مزید برآں، اس میں تمام صوبوں کی منتظم اکائیوں کی نمائندگی ہے۔
این سی او سی کی جانب سے ہر 8 گھنٹے میں اعداد و شمار جاری کیے جاتے ہیں۔
وزارت صحت کے سینئر عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ میڈیا مہمات کے ذریعے این سی او سی نے قومی خزانے کے تقریباً 50 ارب روپے بچائے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ این سی او سی 40 مہمات چلائیں اور ان کوششوں کی بل گیٹس کی تعریف بل گیٹس اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت متعدد اداروں نے کی۔
دریں اثنا، این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا وائرس 310 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 5 اموات رپورٹ ہوئیں، ملک میں کورونا وائرس کی مثبت شرح 0.96 ہے جبکہ زیر علاج مریضوں میں سے 428 کی حالت تشویش ناک ہے۔
گزشتہ دنوں ڈاکٹر فیصل سلطان نے اعلان کیا تھا کہ ویکسین کی اہل آبادی (12 سال سے زائد عمر) میں سے 75 فیصد افراد ویکیسین کی مکمل خوراک حاصل کرچکے ہیں۔
کورونا وائرس کا پہلا کیس دسمبر 2019 میں چین میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ تیزی سے دنیا بھر کے ممالک میں پھیل گیا تھا، پڑوسی ممالک میں متعدد کیسز کے بعد پاکستان کی جانب سے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سرحدیں بند کرنے سمیت متعدد اقدامات کیے گئے تھے۔
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس فروری 2020 کے آخری ہفتے میں رپورٹ ہوا تھا۔
فوجی اور سول اعلیٰ قیادت پر مارچ قومی سلامتی کمیٹی کا پہلا اجلاس 13 مارچ کو ہوا تھا، جس اس بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جسے بعد ازاں ڈبلیو ایچ او نے عالمی وبا قرار دیا تھا۔
وزیر اعظم کی زیر صدارت این ایس سی کے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت دی گئی تھی کہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جائے۔
تاہم ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان 16 مارچ 2020 کو کیا گیا تھا جس کے بعد تعمیراتی صنعت، تعلیمی اداروں، ریسٹورنٹس، شادی ہال سمیت متعدد کاروبار بند کردیے گئے تھے۔
عالمی وبا کے ارتقا سے اب تک پاکستان کورونا وائرس کی پانچ لہروں کا سامنا کرچکا ہے۔