اسلام آباد: ایک ایسے وقت میں جب معیشت سیاسی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اسلام آباد سے ذاتی انکم ٹیکس (پی آئی ٹی) میں تبدیلی کے لیے اپنے پہلے مطالبے کا اعادہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کے اسٹاف مشن نے گزشتہ ہفتے ٹیکس حکام کے ساتھ بات چیت کے پہلے دور کا انعقاد کیا اور ذاتی انکم ٹیکس میں اصلاحات کا معاملہ اٹھایا تاکہ خصوصاً تنخواہوں کی آمدن سے زیادہ سے زیادہ ریونیو حاصل کیا جا سکے۔
پچھلے سال حکومت نے آئی ایم ایف کا یہی مطالبہ تسلیم نہیں کیا تھا۔
یہ مطالبات آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے 6 ارب ڈالر کے ساتویں جائزے کا حصہ ہیں، چھٹے جائزے کے تناظر میں حکومت نے آئی ایم ایف کے 700 ارب روپے کے مطالبے کے مقابلے میں 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ واپس لے لی۔
ایک باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اصلاحات کے حصے کے طور پر آئی ایم ایف نے شرح میں اضافے کے ساتھ تنخواہ کے انکم ٹیکس سلیب کو موجودہ 12 سے کم کر کے چھ کرنے کا مطالبہ کیا ہے، یہ مطالبہ اگلے بجٹ میں زیر غور آنے والی شرائط میں سے ایک ہے۔
ایک تجویز کے مطابق 6لاکھ روپے سالانہ کمانے والے کم آمدن والوں پر ٹیکس کی ادائیگی کا بوجھ کم کیا جائے گا جبکہ 3لاکھ روپے ماہانہ سے زیادہ کمانے والوں پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ پراویڈنٹ فنڈ اور ٹیکس کے دیگر الاؤنسز میں بھی اصلاحات لانے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاکستان نے پہلے ہی آئی ایم ایف کو بجٹ سے پہلے ذاتی انکم ٹیکس کے بارے میں قانون سازی کی یقین دہانی کرائی ہے تاکہ اس کا یکم جولائی نفاذ یقینی بنایا جا سکے۔
اصلاحات کی وسیع تر اشکال کا مقصد نظام کو آسان بنانا، ترقی کی ترویج اور مزدوروں کو باضابطہ بنانے میں معاونت کرنا ہے۔
اس سے شرحوں کی تعداد اور انکم ٹیکس بریکٹ دونوں میں کمی آئے گی، ٹیکس کریڈٹ اور الاؤنسز میں کمی آئے گی(معذوروں، بزرگ شہریوں اور زکوٰۃ وصول کنندہ)، بہت چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لیے خصوصی ٹیکس کا طریقہ کار متعارف کرایا جائے گا اور اضافی ٹیکس دہندگان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا۔
اس کے علاوہ کم آمدنی والے گھرانے محفوظ رہیں گے، آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ ذاتی انکم ٹیکس اصلاحات سے مالی سال 2024 میں محصولات میں جی ڈی پی کا 0.3 فیصد ریونیو حاصل ہو گا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے پہلے ہی فروری 2022 کے آخر تک قانون سازی کرنے کا عہد کر رکھا ہے، ہم اپنی ذاتی انکم ٹیکس میں اصلاحات کے لیے پرعزم ہیں، اصلاحات میں ٹیکس کی موجودہ شرح کے ڈھانچے کو تبدیل کر کے ٹیکس کی شرح کو کم کرنا شامل ہے، ذاتی انکم ٹیکس نظام کو آسان بنانے اور پیش رفت کو بڑھانے کے لیے شرحیں اور انکم ٹیکس بریکٹ (سلیب) کو آسان بنانا ہو گا، اس سے ٹیکس کے اخراجات اور الاؤنسز بھی کم ہوں گے۔