اقوام متحدہ کی عدم توجہ سے کشمیری اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل ہو رہے ہیں، وزیرخارجہ

وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سلامتی کونسل میں امن اور سلامتی سے متعلق مباحثے میں اقوام متحدہ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارے کی جانب سے اقدامات نہ ہونے پر کشمیری اپنی سرزمین اور اپنے گھر میں اقلیت میں تبدیل ہو رہے ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے زیر اہتمام امن اور سلامتی کے حوالے سے مباحثے میں خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اس پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کر نے کی دہائی میں ہمیں بحرانوں کے سلسلے کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وبا، معاشی کساد بازاری، قیمتوں میں اضافہ اور موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے ہوئے اثرات جیسے بحرانوں کا سامنا ہے، 30 برسوں میں غربت اور بھوک میں بدترین اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی مخاصمت سے سیاسی مذاکرات اکثر منجمد ہوئے اور یہ سلامتی کونسل مفلوج نظر آئی ہے، پرانے تنازعات ختم ہوتا اور نئے تنازع جنم لیتے ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تحت 76 سال قبل تشکیل دیا گیا ورلڈ آرڈر متزلزل ہو رہا ہے، اقوام متحدہ اسی مقصد کے لیے وجود میں آئی تھی۔

اقوام متحدہ کے اغراض و مقاصد کی طرف توجہ دلاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنازعات کا حل، جنگ کا خاتمہ، امن قائم کرنا، بھوک، غربت اور پسماندگی کے خلاف جنگ کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات کی وجہ سے انسانی بحران جنم لے رہے ہیں اور غذائی قلت کا سامنا ہے اور اس حوالے سے قائدانہ کردار کے لیے ہم اقوام متحدہ کی طرف دیکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کے لوگ وہاں جاری تنازع کی وجہ سے بھوک کا شکار ہو رہے ہیں، افغانستان کی 95 فیصد آبادی تنازع کی وجہ سے براہ راست خطرے میں ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مقبوضہ خطے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے لوگ دائمی تنازع کی وجہ سے مسلسل قید ہیں اور وہ بھوک سمیت وحشیانہ سلوک کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس ادارے کے غیرفعال ہونے کی ایک مثال ہے، بھارت کی جانب سے غیرقانونی زیرتسلط کشمیر میں 5 اگست 2019 اور 5 مئی 2022 کو کیے گئے اقدامات نہ صرف کشمیریوں کی توہین ہے بلکہ اقوام متحدہ کی توہین ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ سلامتی کونسل اور اس کی قراردادوں اور فورتھ جنیوا کنونش کی توہین ہے، عالمی سطح تسلیم شدہ متنازع خطے میں اس ادارے کی جانب سے اقدامات نہ کرنا اس کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ادارے کی جانب سے اقدامات نہ ہونے پر کشمیر کی مسلمان اکثریت اپنی سرزمین اور اپنے گھر میں اقلیت میں تبدیل ہورہی ہے۔

مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان سوال کرتے ہیں کہ اس تنازع کو کون حل کرے گا اور ان سے امن کا کیا گیا وعدہ کون پورا کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم فوڈ سیکیورٹی کے لیے پریشان ہیں، کشمیر کا مسئلہ حل کریں اور جنوبی ایشیا میں امن کے لیے دروازے کھولیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں