وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس آج ہوگا، کونسل رواں سال کی اقتصادی کارکردگی کی منظوری دے گی ، اجلاس میں 800 ارب روپے کے پی ایس ڈی پی کی بھی منظوری دی جائے گی۔
کونسل مجوزہ میکرو اکنامک فریم ورک کی منظوری بھی دے گی، اگلے مالی سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 5 فیصد رکھا گیا ہے۔ زراعت میں شرح نمو 3.9 اور صنعت میں 5.9 فیصد رکھنے کا ہدف ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ دو ہزار ایک سو چوراسی ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ گزشتہ سال کے ترقیاتی بجٹ میں صرف 50 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق صوبوں کیلئے میں 1384 ارب کے ترقیاتی بجٹ تجویز کیے گئے ہیں، چاروں صوبے بھی 276 ارب روپے بیرونی امداد سے حاصل کریں گے، صوبوں کے ترقیاتی پروگرام میں 97 ارب 84 کروڑ اضافے کی تجویز ہے، وفاق کا ترقیاتی بجٹ 800 ارب مختص جس میں 70 ارب کی بیرونی امداد شامل ہے، اراکین قومی اسمبلی کی پبلک اسکیم کے لیے 91 ارب روپے تجویز، اراکین قومی اسمبلی کو پی ایس ڈی پی کے تحت فنڈز دیے جائیں گے۔
وفاقی ترقیاتی بجٹ 800 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، انفراسٹرکچر کی تعمیر پر 433 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان، سماجی منصوبوں پر 144 ارب خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، انرجی 84 ارب اور ٹرانسپورٹ مواصلات کیلئے 227 ارب روپے شامل ہیں، پانی کے منصوبوں کیلئے 83 ارب، پلاننگ، ہاوسنگ کیلئے 39 ارب مختص ہیں، زراعت کی ترقی کیلئے 13 ارب اور انڈسٹریز کیلئے صرف 5 ارب کی تجویز، نئے بجٹ میں ایرا کیلئے کوئی فنڈز نہیں رکھے جارہے۔
ذرائع کے مطابق مالی سال ترقیاتی منصوبوں کا نظرثانی شدہ بجٹ 550 ارب ہے، رواں سال وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئے 900 ارب رکھے گئے تھے، طلب کے دباو کے باعث ترقی کی رفتار پر اثرات کے خدشات سامنے آئے ہیں، ادائیگیوں کے توازن نے ترقی کی رفتار کو محدود کیا ہے، اجناس کی قیمتوں میں عالمی اضافے سے درآمدات بڑھی ہیں، عالمی سطح پر مہنگائی سے معیشت کو بڑا چیلنج درپیش ہوگا، قیمتوں کے دباؤ سے مہنگائی توقع سے زیادہ دیر تک بلند رہے گی۔