وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی کا نہیں حکومت کا حصہ ہیں، ووٹنگ سے ایک گھنٹے پہلے تک آنے اور جانے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل کے جلسے میں شریک ہونے والے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع کل اسلام آباد میں ہوا اور آپ نے دیکھا کہ کل اسلام آباد کے در و دیوار لرز گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے میں نے کہا تھا کہ جو لوگ تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں ان کو 10 لاکھ عوام میں سے گزر کر جانا ہوگا، لیکن کل کے جلسے کے بعد میں کہتا ہوں انہیں 20 کروڑ عوام میں سے گزر کر جانا ہوگا۔
فواد چوہدری نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سازش کا حصہ بنتے ہوئے ہمارے مقامی سیاسی رہنماؤں نے بساط بچھائی جن کا سرغنہ مے فیئر اپارٹمنٹ میں بیٹھا ہوا ہے یہ عمران خان کے خلاف نہیں پاکستان کے لوگوں کے خلاف ایک سازش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کو مستقل غلامی میں دینا کا ایک منصوبہ ہے جس کی رہنمائی مولانا فضل الرحمٰن، آصف علی زرداری اور شہباز شریف کر رہے ہیں، ان کے تانے بانے لندن میں بیٹھے ایک شخص کے ہاتھ میں ہیں اور وہ شخص ایک عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر یہ سازش کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح قائد اعظم نے برصغیر کے لیے دو رخی لڑائی لڑی، ایک ہندوستان میں بیٹھے پروردہ لوگوں کی دوسری برطانوی اسٹیبلمشنٹ کے خلاف لڑائی لڑی اس ہی طرح عمران خان بھی غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ اور کے پروردہ کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیر بحث معاملات میں اٹارنی جنرل صاحب نے نقطہ رکھا ہے کہ پاکستان ایک پارلیمانی نظام حکومت کا حامل ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں اس نظام کا لازمی حصہ ہے اور اس میں آرٹیکل 63 بہت اہمیت رکھتا ہے، اگر ہر شخص پارٹی کے فیصلوں سے منحرف ہوکر پارٹی کے لیڈر کے پیٹھ میں چھوری گھونپ دے گا تو ہر وقت ہی منڈی لگی رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 63 میں ایک تشریح اس لیے ضروری ہے کہ اگر آپ پاکستان میں ایک مستحکم پارلیمانی نظام چاہتے ہیں تو آپ کو اس میں تاحیات نا اہلی شامل کرنی ہوگی، آپ کو اس میں سزائیں رکھنی ہوں گی جس سے اس منڈی کو ختم کیا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ بھی دیکھا منحرف اراکین کو سندھ ہاؤس میں رکھا گیا لیکن کچھ لوگ بڑی پیش کش ٹھکرانے کے بعد عمران خان کے ساتھ کھڑے رہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سپریم کورٹ ہمارے ٹکٹ پر منتخب ہو کر منحرف ہونے والوں کو تاحیات نا اہل کرنے کا فیصلہ دے گی یہ ووٹ ڈال تو سکیں گے لیکن ان کا ووٹ گنا نہیں جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ق) اور ایم کیو ایم سمیت تمام اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی کا نہیں حکومت کا حصہ ہیں اور سیاست دان کے پاس جب بھی موقع آتا ہے وہ اپنے آپ کو بڑا کرنے کا سوچتے ہیں اس کوئی قباحت نہیں ہے کہ اگر اتحادی کوئی مطالبے رکھیں۔
بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب بھی شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے مسلم لیگ (ق) سے ملاقات کی ہے، اس کے بعد پارٹی میں مشاورت ہوگی اور ہم اپنا فیصلہ رکھیں گے۔
خط سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ خط وہ نہیں ہے جو 3، 4 صحافی لہرا رہے ہیں، میں صحافیوں کو کہوں گا کہ آپ باخبر ہونے کے چکر میں روزانہ جھوٹ بولنے کی عادت بڑھ گئی ہے اسے چھوڑ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نوجوان صحافی تجربہ کارصحافیوں سے پوچھیں کہ خبر کی تصدیق کیسے کی جاتی ہے یہ نہیں کہ منہ اٹھا کر خبر سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیں۔
پاکستان کی فوج پاکستان کی سالمیت اس کی خود مختاری کی ضامن ہے، فوج ہر وہ فیصلہ کرے گی جو ملک کے مفاد میں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مسلم لیگ (ن) ججوں کو استعمال کرے گی شجاعت علی شاہ کی کتاب پڑھیں جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ کس طرح رفیق تارڑ کا استعمال کیا گیا کس طرح ججوں کو خریدا گیا اور ان کے لیے بیگ بھیجے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ باتیں ہم نے نہیں کی ہیں، یہ شجاعت علی شاہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے، اداروں کے ساتھ سازشیں کرنا مسلم لیگ (ن) کی عادت ہے، یہ نواز شریف کی ایک تاریخ ہے۔
شاہ زین بگٹی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ علم نہیں کہ وہ ترقیاتی بجٹ کس کےلیے مانگ رہے تھے یہ جو آنے جانے کا سلسلہ ہے ووٹنگ سے ایک گھنٹہ پہلے تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جو اپنے سیاسی اصولوں کے مطابق فیصلے کرنے ہیں، سیاست میں رابطے ختم نہیں ہوتے، رابطے جاری رہیں گے۔
حکومت کے خلاف جو ایک بیرونی سازش ہورہی ہے، حماد اظہر
اس موقع پر حماد اظہر کا کہنا تھا کہ کل عوام نے ضمیر فروشی کے خلاف اپنا فیصلہ سنایا ہے اور جو کہتے ہیں کہ سرپرائز کیا تھا، تو وہ یہ ہے ایک موجودہ وزیر اعظم ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہا ہے، اور عوام کو یہ بتارہا ہے کہ حکومت کے خلاف جو ایک بیرونی سازش ہورہی ہے اس کے ثبوت تحریری طور پر ہمارے پاس موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ شواہد ملکی مفاد جتنا بہتر ہو ہم سامنے لائیں گے اور جو بہتر نہیں ہوگا وہ چھپائیں گے، سرپرائز یہ ہے کہ بین الاقوامی سازش اور اندرونی میر جعفروں کا جو ایک گٹھ جوڑ ہوا ہے اسے وزیر اعظم عمران خان نے بے نقاب کیا ہے اس سے سب کی آنکھیں کھل جانی چاہییں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مصنف لکھتے ہیں کہ پاکستانی وہ لوگ ہیں جو پیسوں کے خاطر کچھ بھی کرلیتے ہیں، کل پاکستانی قوم نے اس بات کا جواب دیا ہے کہ یہ ایک غیرت مند قوم ہے اور انہوں نے یہ فیصلہ واضح طور پر سنا دیا ہے۔
حماد اظہر کا کہنا تھا کہ یہ (ن) لیگ کی روایت ہے کہ پہلے اداروں پر حملے کرتے ہیں، ان کی معتبر شخصیات پر حملے کرتے ہیں، انہیں متنازع بناتے ہیں کہ پھر کہتے ہیں کہ دیکھو یہ متنازع ہیں اور پھر ان سے مراعات لینے کوشش کرتے ہیں۔