بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی ادائیگیوں کی پوزیشن میں توازن اور زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کے لیے اپنے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے حجم میں 2 ارب ڈالر کا اضافہ کرنے اور اسے مزید ایک سال کے لیے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اپنے بیل آؤٹ پیکج کو بقیہ 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 5 ارب ڈالر کرنے کو کہا تھا۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف اس درخواست پر بات چیت کے لیے عملے کی سطح کا وفد پاکستان بھیجے گا، پاکستان کی تجویز پر تکنیکی مذاکرات منگل سے شروع ہونے کی توقع ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ پروگرام پر عملے کی سطح کا معاہدہ جلد مکمل ہو جائے گا، تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ تقریباً ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اگلے بجٹ سے قبل پاکستان پہنچ جائے گی۔
تاہم یہ فیصلہ آنے والے بجٹ میں حال ہی میں فراہم کردہ سبسڈیز اور دیگر اقدامات کو مکمل طور پر واپس لینے سے مشروط ہے۔
سبسڈیز کی واپسی
ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ حال ہی میں فراہم کردہ سبسڈیز کا جلد از جلد خاتمہ یقینی بنانے کے لیے آئی ایم ایف نے نئی حکومت کو موقع دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پچھلی حکومت کی جانب سے جو کچھ بھی طے کیا گیا تھا اس کی تجدید اضافی مالی امداد اور اصلاحات کے لیے وقت کے ساتھ کی جائے گی۔
اس وقت حکومت پٹرول پر تقریباً 21 روپے فی لیٹر، ڈیزل پر 51.52 روپے فی لیٹر اور بجلی پر 5 روپے فی یونٹ سبسڈی دے رہی ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے جمعے کو ایندھن پر سبسڈی کم کرنے اور بزنس ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو ختم کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی سفارشات سے اتفاق کیا تھا۔
گزشتہ روز نیوز کانفرنس میں مفتاح اسمٰعیل اور وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے وضاحت کی کہ حکومت کے پاس سبسڈی واپس لینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے لیکن ایسا اس طرح کیا جائے گا جس سے عام لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ٹارگٹڈ سبسڈی دینی چاہیے، ہر گاڑی والے کو پیٹرول پر سبسڈی نہیں دینی چاہیے، ہم ایسا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
انہوں نے کہا کہ مثال کے طور حکومت موٹر سائیکل سواروں کے لیے ایک کوٹہ طے کر سکتی ہے، جنہیں سبسڈی والے نرخوں پر پٹرول فراہم کیا جائے گا لیکن بڑی کاروں کے لیے کوئی سبسڈی نہیں ہوگی۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے بتایا کہ قرض کے حجم اور مدت میں اضافے کا معاہدہ پاکستان کی اقتصادی ٹیم کی آئی ایم ایف انتظامیہ کے ساتھ آئی ایم ایف-ورلڈ بینک کی سالانہ موسم بہار کے اجلاس کے موقع پر طے پایا۔
نظرثانی شدہ پیکج حکومت کو آئندہ انتخابات تک آئی ایم ایف کی حمایت یافتہ اصلاحات کی پیروی کرنے کے قابل بنائے گا۔
’آئی ایم اہف سے کیے گئے سارے وعدے نبھائیں گے‘
خیال رہے رات گئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ عمران خان حکومت کے آئی ایم ایف سے کیے جانے والے تمام معاہدے نبھائیں گے کیونکہ یہ معاہدے کسی فرد واحد نے نہیں بلکہ حکومت پاکستان نے کیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے گزشتہ 70 سال کے دوران کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا اور نہ ہی ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خدشہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ یہ بات درست ہے کہ ملک کا بجٹ خسارہ بہت زیادہ ہے، ملک کے قرضے بہت بڑھ گئے ہیں، ہم کوشش کریں گے کہ خسارہ کم سے کم کریں اور قومی آمدنی کو بڑھائیں۔
قومی سطح کر کیے جانے والے فیصلوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت سماجی فلاح و بہبود کا کوئی منصوبہ بند نہیں کرے گی، ملک میں کارخانوں کی تعداد بڑھانے پر کام شروع کریں گے تاکہ لنگر خانے کم ہوں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کا احساس پروگرام سیلانی ویلفیئر کے مولانا بشیر فاروقی چلاتے تھے، عمران خان کی حکومت نے اس پروگرام کے لیے ایک پیسا بھی خرچ نہیں کیا۔