کینیڈا: مسجد میں نمازیوں پر بیئراسپرے کرنے والے حملہ آور کو پکڑ لیا گیا

مسیسوگا: ٹورنٹو کے مضافاتی علاقے میں نمازیوں نے فجر کی نماز کے دوران مسجد میں داخل ہو کر نمازیوں پر مبینہ طور پر بیئر اسپرے کیا جس پر نمازیوں نے 24 سالہ شخص کو پکڑ لیا۔

نجی اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق پیل ریجنل پولیس نے بتایا کہ حملہ آور اونٹاریو صوبے کے علاقے مسی ساگا میں واقع دارالتوحید اسلامک سینٹر میں داخل ہوا اور مبینہ طور پر صبح 7 بجے مسجد میں لوگوں پر اسپرے کیا۔

کینیڈین مسلمانوں کی نیشنل کونسل کی نادیہ حسن نے مسجد کی جانب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 20 افراد کا ایک گروپ نماز ادا کر رہا تھا جب اس شخص نے ان پر اسپرے کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے بہت بہادری سے فیصلہ کیا کہ وہ اسے حملہ کرنے نہیں دیں گے، انہوں نے حملہ آور کو زمین پر گرایا اور پولیس کے آنے تک اسے پکڑ کر رکھا۔

مسی ساگا کے محمد معیز عمر کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کے تمام ممکنہ محرکات پر غور کر رہے ہیں اور اس حوالے سے الزامات زیر التوا ہیں۔

پولیس نے بتایا کہ بیئر اسپرے کے نتیجے میں مسجد میں موجود کچھ افراد کو معمولی چوٹیں آئیں۔

نادیہ حسن نے کہا کہ لوگ کافی ہل گئے ہیں اور صحتیاب ہو رہے ہیں، زیادہ تر لوگ اب بھی سوچ رہے ہیں کہ یہ کیا واقعہ پیش آیا ہے اور یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اپنی برادری کی حفاظت کس طرح یقینی بنا سکتے ہیں۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈیو نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں اسے ناقابل یقین حد تک پریشان کن قرار دیا اور کہا کہ میں اس تشدد کی شدید مذمت کرتا ہوں جس کی کینیڈا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

اس موقع پر کینیڈا کے وزیراعظم نے مسجد میں جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ آور کو پکڑنے والوں کی ہمت کو بھی داد دی۔

صوبے اونٹاریو کے سربراہ ڈگ فورڈ نے کہا کہ ہمارے صوبے میں اس طرح کی برائی اور نفرت انگیز کارروائیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں