کراچی: ایک حیران کن پیشرفت کے دوران عرف عام میں ایم کیو ایم-لندن کے نام سے مشہور الطاف حسین کی زیر قیادت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے پانچ سال سے زائد عرصے کے بعد کراچی میں اپنی تنظیمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دی ہیں اور دو سینئر رہنماؤں کو اپنی پارٹی کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز فورم رابطہ کمیٹی کا رکن نامزد کردیا گیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ پیشرفت پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے لندن میں مقیم الطاف حسین کی تقاریر کی نشریات پر 2015 میں لگائی گئی پابندی کو ہٹانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست کے ساتھ موافقت رکھتی ہے۔
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ عزیزآبادی کی جانب سے ڈان کو بھیجے گئے ایک بیان کے مطابق سابق رکن قومی اسمبلی کنور خالد یونس اور پاکستان میں مقیم بائیں بازو کے بزرگ رہنما مومن خان مومن کو بالترتیب رابطہ کمیٹی کا سینئر ڈپٹی کنوینر اور ڈپٹی کنوینر بنایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ایم کیو ایم کے زیر حراست کارکنوں کے مقدمات کی پیروی کریں گے اور لاپتا کارکنوں کی بازیابی کے لیے بھی کام کریں گے۔
اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ مزید تنظیمی سیٹ اپ کا اعلان آنے والے دنوں میں کیا جائے گا اور پارٹی کے ’وفا پرست‘ کارکنوں سے کنور خالد یونس اور موم خان کے ساتھ رابطے میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دریں اثنا اتوار کو جاری کردہ ایک اور بیان میں کہا گیا کہ رابطہ کمیٹی نے الطاف حسین کی تقاریر پر ’غیر قانونی اور غیر آئینی‘ پابندی کے خلاف لندن سے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ایک پٹیشن بھیجی ہے۔