لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کا شیڈول معطل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) اور دیگر متعلقہ حکام سے تفصیلی جواب طلب کر لیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس شجاعت علی خان اور جسٹس شاہد جمیل خان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر حکم امتناعی جاری کیا ہے جو کہ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر سردار اکبر ڈوگر، ایم پی اے سیدہ میمنت محسن (جگنو محسن)، جھنگ ضلع کونسل کے چیئرمین بابر علی خان اور دیگر کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔
درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈووکیٹ مبین الدین قاضی نے استدلال کیا کہ ای سی پی کی جانب سے شروع کی گئی کارروائی عارضی قانون سازی ’پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2021‘کے تحت صوبائی اسمبلی کی جانب سے اس کی مستقل قانون سازی کا انتظار کیے بغیر غیر آئینی ہے جس میں بلدیاتی انتخابات 2022 کے پہلے مرحلے کے انعقاد کے لیے انتخابی شیڈول بھی شامل ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے قانون سازی کے تحت قوانین کے مسودے کی پنجاب کابینہ نے منظوری نہیں دی۔
وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین کا آرٹیکل 140 صوبے کو قانون کے مطابق بلدیاتی نظام قائم کرنے کا اختیار دیتا ہے، قانون کا نفاذ صوبائی حکومت اور صوبائی اسمبلی کے خصوصی دائرہ اختیار اور ڈومین میں آتا ہے اس لیے ای سی پی اس آئینی دائرہ کار اور دائرہ اختیار پر تجاوز نہیں کر سکتا، انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ای سی پی مقننہ یا حکومت کا کردار نہیں سنبھال سکتا۔
انہوں نے دلیل دی کہ ای سی پی کے پاس پنجاب اسمبلی کی جانب سے عارضی قانون سازی کے مستقل نفاذ یا شیڈول پولنگ کے ایک دن بعد 10 جون کو اس کی توسیعی مدت کے ختم ہونے پر اس کی منسوخی کا انتظار کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔
الیکشن شیڈول معطل کرتے ہوئے بینچ نے ای سی پی، صوبائی سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اور سیکریٹری پنجاب اسمبلی سے 24 مئی تک جواب طلب کر لیا۔
اس سے قبل 21 اپریل کو ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے ساہیوال، وہاڑی اور خانیوال کے 3 درخواست گزاروں کی جانب سے دائر درخواستوں پر بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ معطل کردیا تھا اور ای سی پی حکام سے ایک ہفتے میں جواب طلب کیا تھا۔
سندھ میں بھی بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
اپنی درخواست میں پی ٹی آئی نے استدلال کیا کہ ای سی پی نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنا نوٹیفکیشن جاری کیا اور سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نئے ایل جی قانون کے نافذ ہونے تک روک لگانے کا حکم دیا۔