پاکستان پوسٹ نے 40 ارب روپے سے زائد کے یوٹیلیٹی بلز کلیئر نہیں کیے، یہ بل بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں (ڈسکوس)، کے الیکٹرک سمیت دیگر خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے لیے جمع کیے گئے تھے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری برائے توانائی کی جانب سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں، وزارت خزانہ اور مواصلات سمیت پاکستان پوسٹ کے ڈائریکٹر جنرل اور دیگر کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
یہ اجلاس اس حقیقت کے پیش نظر طلب کیا گیا ہے کہ حکومت کی ایندھن اور توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے واجبات کلیئر کرنے کی ضمانت کے باوجود پاور کمپنیاں مہنگے بینک قرضے لے رہی ہیں۔
متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو بھیجے گئے نوٹس میں پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ ڈسکوس نے دعویٰ کیا ہے کہ ’پاکستان پوسٹ کے افسران نے مبینہ طور پر جولائی 2021 سے بجلی کے بل کی مد میں وصول کی جانے والی رقم ٹرانسفر نہیں کی ہے، جس کی وجہ سے نقد کی بڑی کمی پیدا ہوئی ہے‘۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پوسٹ وزارت مواصلات کے تحت کام کر رہا ہے جس کے وزیر مراد سعید ہیں، جو بہترین کارکردگی دیکھانے والی 10 وزارتوں میں شامل ہیں۔
دوسری جانب سیکریٹری مواصلات ظفر حسن نے تصدیق کی ہے کہ وزارت ٹوٹیلیٹی کی مد میں مختلف اداروں کی 36 ارب 64 کروڑ 30 لاکھ کی مقروض ہے۔
انہوں نے وزارت خزانہ سے واجبات کی ادائیگیاں کرنے کے معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔
سیکرٹری نے وضاحت دی کہ پاکستان پوسٹ ایک طویل عرصے سے یوٹیلٹی بلوں کی وصولی سمیت دیگر اداروں کے لیے خدمات انجام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’فنڈز مختلف کمپنیوں کی جانب سے اکٹھے کیے جاتے ہیں اور مرکزی اکاؤنٹ نمبر ون (نان فوڈ) میں جمع کیے جاتے ہیں اور فنانس ڈویژن کی جانب سے متعلقہ شراکت داروں کو جاری کیے جاتے ہیں‘۔
یہ عمل کو وزارت خزانہ کی جانب سے معطل کیا گیا ہے جو اب صرف پاکستان پوسٹ کو صرف ملازمین اور آپریشنل اخراجات سے متعلق فنڈز جاری کر رہی ہے، ’نتیجتاً شراکتدار تنظیموں کی جانب سے جمع کی گئی رقوم کو کلیئر نہیں کیا جا رہا ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی واجبات میں اضافہ ہو رہا ہے‘۔
کمیونیکیشن سیکرٹری نے کہا، فروری کے وسط تک 36 ارب 643 کروڑ روپے کے واجبات جمع ہو چکے تھے اور کمپنیاں ان کی کلیئرنس کے لیے دباؤ ڈال رہی تھیں۔
ظفر حسن نے فنانس سیکرٹری حامد یعقوب شیخ سے کہا ہے کہ ’پاکستان پوسٹ کے ذریعے جمع کیے گئے کمپنیوں کے 36ارب 643 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرتے ہوئے اکاؤنٹ نمبر 1 میں جمع کیے جائیں تاکہ ان کی واجبات کو جلد از جلد صاف کیا جا سکے‘۔
اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بجلی کی کمپنیوں کی مجموعی طور پر 35 ارب 34 کروڑ روپے کی رقم پاکستان پوسٹ کے پاس پھنسی ہوئی ہے جبکہ دیگر اداروں کو 4 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔
اسی طرح پاکستان پوسٹ کی جانب سے گیس کمپنیوں (ایس ایس جی سی ایل اور ایس این جی پی ایل ) اور کراچی، لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے واٹر سپلائی کرنے والے اداروں کو 2 ارب روپے کے واجبات کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔