پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک پاکستان کے مرکزی بینک میں سعودی عرب کے 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع یا دیگر آپشنز کے ذریعے بڑھانے کے امکان پر تبادلہ خیال کریں گے۔
گزشتہ سال سعودی عرب نے پاکستان کے غیر ملکی ذخائر کی معاونت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالر جمع کرائے تھے، بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور غیر ملکی ذخائر 10 ارب 80 کروڑ ڈالر تک گرنے کے ساتھ ملک کو بیرونی مالیات کی اشد ضرورت ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے خام تیل کی مصنوعات اور تیل سے تیار اشیا کی برآمدات کے لیے مالی اعانت کے معاہدے میں توسیع کے سعودی فیصلے کا بھی خیر مقدم کیا۔
یہ بیان وزیر اعظم شہباز شریف کے اس دورہ سعودی عرب کے بعد سامنے آیا جہاں انہوں نے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں سعودی عرب نے پاکستان اور اس کی معیشت کے لیے اپنی مسلسل حمایت کی تصدیق کی ہے جس میں مرکزی بینک کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں توسیع یا کسی اور صورت میں بڑھانے کے بارے میں بات چیت، پیٹرولیم مصنوعات کی فنانسنگ کو مزید بڑھانے کے لیے آپشنز پر غور اور پاکستان اور اس کے عوام کے فائدے کے لیے اقتصادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی حمایت کرنا شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کے لیے مسلسل بھرپور حمایت کو سراہتا ہے۔
مشترکہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے سلامتی اور استحکام کو مستحکم کرنے، انتہا پسندی، دہشت گردی کو ترک کرنے اور خطے کے ممالک کے اتحاد اور آزادی اور ان کی علاقائی سالمیت کی حمایت کے لیے اپنے مؤقف کی توثیق کی۔
دونوں فریقین نے ایسے سیاسی حل کو ترجیح دینے پر بھی اتفاق کیا جس سے خطے اور اس کے عوام کی خوشحالی اور ترقی ہو۔
وزیر اعظم کے دورے کے دوران دونوں فریقین نے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر باہمی تشویش کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور اپنی اپنی پوزیشن کو اس طرح سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا جو ان کے مفادات کو پورا کرے۔
دونوں فریقین نے بین الاقوامی تنظیموں اور فورمز میں تعاون اور ہم آہنگی کا تبادلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں، اچھی ہمسائیگی کے اصولوں کی پاسداری، اتحاد، ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت، خودمختاری کے احترام اور تنازعات کو پرامن طریقوں سے حل کرنے کی کوشش کے لیے تمام ممالک کے عزم کی اہمیت پر زور دیا۔
سعودی عرب نے جموں و کشمیر کے تنازع سمیت بھارت کے ساتھ تمام تنازعات کا حل تلاش کرنے کی خواہش کا ذکر کرتے ہوئے پاکستان کے بیانات کا خیرمقدم کیا۔
دونوں فریقین نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان اور سعودی ولی عہد کے درمیان سرکاری ملاقات کے دوران انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تاریخی تعلقات اور مختلف شعبوں میں قریبی تعاون کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں میں تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
دو طرفہ تناظر میں دونوں فریقین نے ‘سعودی-پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل’ کے ذریعے کام کو مضبوط بنانے، دونوں برادر ممالک کے درمیان تجارتی تبادلے کو متنوع بنانے اور تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے دونوں ممالک کے نجی شعبے کے درمیان رابطے کو تیز کرنے اور انہیں ٹھوس شراکت میں تبدیل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں فریقین نے دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے تعاون کو مزید گہرا کرنے، شراکت داری کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے نجی شعبے کے درمیان سرمایہ کاری کے انضمام کے مواقع کو فعال کرنے پر بھی اتفاق کیا۔
انہوں نے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو فروغ دینے اور مشترکہ دلچسپی کے متعدد سرمایہ کاری کے شعبوں کی حمایت کرنے کی کوششوں میں شامل ہونے پر بھی اتفاق کیا۔
دریں اثنا وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ بیان ہمارے دونوں برادر ممالک کے درمیان دو طرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل پر قریبی تعاون کے نئے دور کا آغاز کرتا ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان سعودی عرب کی جانب سے ملک کے لیے جاری حمایت کی گہری قدر کرتا ہے۔