پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے وزیراعلیٰ کا انتخاب عمل میں لائے بغیر اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل تک مؤخر کردیا۔
ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کی جانب سے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ ‘صوبائی اسمبلی پنجاب کے رولز اینڈ پروسیجر 1997 کے رول 25 بی کے تحت حکم دیا جاتا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے 40 ویں سیشن کا اگلا اجلاس 6 اپریل 2022 کے بجائے ہفتہ 16 اپریل 2022 کو اسمبلی چیمبرز میں ہوگا’۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل کو صبح ساڑھے 11 بجے ہوگا۔
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب شیڈول تھا تاہم ابھی وزیراعلیٰ کا انتخاب مؤخر ہوگا۔
اس سے قبل 3 اپریل کو بھی ہنگامی آرائی کے بعد اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کے بغیر ملتوی کردیا گیا تھا۔
ڈپٹی اسپیکر سردار دوست محمد مزاری کے زیر صدارت تاخیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزادر، وزیر اعلیٰ کے امیدواروں چوہدری پرویز الہٰی اور حمزہ شہباز سمیت ارکان نے شرکت کی تھی۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس کا ون پوائنٹ ایجنڈا وزیراعلیٰ کا انتخاب تھا تاہم گھنٹی بجنے کے بعد اجلاس شروع ہونے پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور اسپیکر کی جانب سے ہنگامہ آرائی پر اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کردیا گیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے منعقد ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کے سبب ملتوی کردیا گیا تھا۔
دوران اجلاس سابق وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کی ایوان میں آمد پر ایوان مچھلی بازار کا منظر پیش کرنے لگا تھا اور اس دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی۔
سابق وزیر اعلیٰ کی آمد پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین اسمبلی نے ’الوداع الوداع، بزدار الوداع‘ کے نعرے لگائے تھے جبکہ پنجاب اسمبلی کا ایوان لیگی اراکین اسمبلی کے ’شیر شیر‘ کے نعروں سے گونج اٹھا تھا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی تحریک عدم اعتماد کی باز گشت کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنی اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ان کا مطالبہ منظور کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ طلب کرلیا تھا۔
28 مارچ 2022 کو وزیر اعلیٰ پنجاب نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کی تصدیق پی ٹی آئی کی وزرا کی جانب سے بھی کی گئی تھی جس کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ کے امیدوار بنے تھے۔
بعد ازاں ایک ٹوئٹ کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان نے پی ٹی آئی اراکین صوبائی کو ہدایت کی تھی کہ وہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار چوہدری پرویز الہٰی کو ووٹ دیں اور کوئی بھی رکن ووٹ دینے سے گریز نہ کرے۔
قبل ازیں اپوزیشن اور حکومت کی جانب سے سادہ اکثریت کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ ترین اور علیم خان گروپ نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔