وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں بھینسوں اور گائے میں جلد کی بیماری پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے بیمیاری کی جلد تشخیص کر کے فوری ویکسی نیشن تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے مراد علی نے محکمہ لائیواسٹاک سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ لائیواسٹاک کی ٹیمز ڈیری فارمز والوں سے ملیں اور انکی مدد کریں۔
بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں بھینسوں اور گائے میں جلد کی بیماری پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہےکہ ڈیری فارمرز اطمینان رکھیں، صوبائی حکومت ان کی مدد کریگی۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے وفاقی حکومت کو جانوروں میں جلد کی بیماری کے حوالے سے رپورٹ ارسال کی ہے، وفاقی حکومت اگر نوٹی فکیشن جاری کرے گی تو محکمہ لائیواسٹاک سندھ حکومت کی جانب سے وبا سے متعلق مناسب رہنمائی ملے گی۔
وفاقی حکومت نے ابھی تک اس وبائی بیماری سے متعلق کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جس نے سندھ کے بہت سے فارمز کو متاثر کیا ہے، وائرس کے باعث خاص طور پر کراچی کی مویشی منڈی میں واقع ڈیری فارمرز میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جو اس بیماری سے لاعلم ہیں جس کی وجہ سے دودھ کی پیداوار میں بہت کمی ہورہی ہے بلکہ بعض صورتوں میں اس وائرس کے باعث جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہو رہی ہیں۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی کے شوکت مختار نے ڈان کو بتایا کہ ہم سمھتے تھے کہ علاج سے یہ مرض دور ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا جبکہ بیمار جانوروں کی حالت روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بعض صورتوں میں اموات بھی ہو رہی ہیں، یہ وباء کچھ روز قبل پھیلی جس سے صرف گائیں متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیری فارمرز اپنے بیمار جانوروں کی خود دیھک بھال کر رہے ہیں جبکہ تاحال انہیں اس وائرس کا کوئی مموثر علاج نہیں ملا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی ماہرین ہمیں بتا رہے ہیں کہ یہ جلد کی بیماری ہے، اس سے جلد پر گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، لیکن ہم ان معلومات پر کیسے یقین کرسکتے ہیں جب تک کہ اس کی لیبارٹری رپورٹ کے ذریعے تصدیق نہ ہوجائے؟ ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ سیمپل جمع کریں اور ہمیں بتائیں کہ ہمارے جانوروں کو کون سی بیماری متاثر کر رہی ہے اور اس کے علاج میں ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طورپر مداخلت نہیں کی تو یہ بیماری ملک کے دیگر حصوں میں پھیل سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو کراچی سے نمونے موصول ہوئے ہیں اور نوٹیفکیشن کے اجرا میں تاخیر کا تعلق اس خدشے سے ہے کہ اس سے جانوروں کی برآمدات پر پابندی لگ سکتی ہے۔
جب صوبائی ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ محکمہ نومبر سے کیسز کا سراغ لگا رہا تھا۔
ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو جو سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کراچی کے ڈائریکٹر جنرل بھی ہیں انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہمیں اطلاع ملی تھی کہ جامشورو اور ملتان میں کچھ فارم اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، ہم نے سندھ میں متاثرہ علاقے میں یہ بیماری پائی گئی جبکہ بعد میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ٹھٹھہ اور گھوٹکی میں بھی بیماری کی وبا پھیلی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اندرون سندھ کے علاقوں میں متااثرہ جانوروں میں 99 فیصد صحت یابی ہوئی ہے۔
کراچی کی مویشی منڈیوں کا معاملہ مختلف ہے، وہاں جانوروں کو کم جگہ میں بہت زیادہ تعداد میں رکھا جاتا ہے ، جس کے باعث بیماری کا پھیلاؤ تیزی سے ہوتا ہے۔ . ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کا بیماری کی تشخیص سے متعلق کہنا تھا کہ یہ بیماری جلد پر گانٹھ کا انفیکشن لگتا ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی تصدیق کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک وفاقی حکومت ہمیں بیماری سے متعلق مطلع نہیں کرتی، ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، کیونکہ یہ ایک نیا انفیکشن ہے.
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ جلد پر گانٹھ کی بیماری ہے جیسا کہ ہمارا خیال ہے تو اس صوورت میں یہ ایسا انفیکشن ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوگا، یہ وائرس دوسرے جانوروں جیسے بکری اور گائے وغیرہ کو ماثر نہیں کرے گا اور یہ وائرس خون جوسنے والے کیڑوں جیسے مچھر اور مکھی کی مخصوص قسموں سے پھیلتا ہے۔
ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کے مطابق بیماری کی تشخیص ہونے کے بعد اس کی ویکسین تیار کرنے یا بیرون ملک سے خریدنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے خاص طور پر کراچی میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بلدیاتی محکمے کو فعال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
سینئر ویٹرنری ڈاکٹر نصراللہ پنہور نے عوام پر زور دیا کہ وہ وائرس سے متاثرہ جانوروں کا گوشت نہ کھائیں، یہ ایک نئی بیماری ہے اور جب تک اس کی تشخیص نہیں ہو جاتی، ڈیری فارمرز اور عام لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے، وائرس زدہ جانوروں کو الگ تھلگ رکھنا چاہئے اور ان جانوروں کو علاج فراہم کرنا چاہئے جبکہ لوگوں کو بیمار جانوروں کا گوشت کھانے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
رپورٹ طلب
دوسری جانب کمشنر کراچی نے مویشیوں کے فارمز میں وائرس کی بیماری کی اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ملیر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
کمشنر کراچی کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کمشنر نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو محکمہ لائیو اسٹاک کے تعاون سے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے، انہوں نے وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا بھی حکم دیا۔