ناظم جوکھیو قتل کیس: عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق محفوظ فیصلہ سنانے کی تاریخ پھر تبدیل

کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے ناظم جوکھیو قتل کیس کے چالان کا عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق اپنا محفوظ فیصلہ سنائے بغیر نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی ) کے وکیل کو آخری موقع فراہم کرتے ہوئے 23 مئی تک ملتوی کردیا ہے۔

یاد رہے کہ ناظم جوکھیو کو نومبر 2021 میں ملیر میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی جام اویس کے فارم ہاؤس میں قتل کیا گیا تھا۔

درخواست گزار افضل جوکھیو نے اپنے 26 سالہ بھائی کے قتل کے مقدمے میں پی پی پی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس، ان کے بڑے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم، ان کے ملازموں اور محافظوں کو نامزد کیا تھا، کیونکہ انہوں نے 3 نومبر 2021 کو ملزمان کے غیر ملکی مہمانوں کو تلور کے شکار سے روکا تھا۔

اے ٹی سی عدالت نمبر 15 کے جج سینٹرل جیل کے اندر واقع جوڈیشل کمپلیکس میں ناظم جوکھیو قتل کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔

اے ٹی سی نے 29 اپریل کو قتل کیس سے اس سوال پر محفوظ کیا گیا اس کیس کا ٹرائل کرنا انسداد دہشت گردی کی عدالت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے یا نہیں۔

عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق 29 اپریل کو محفوظ کیا گیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ اس سے قبل 12 مئی کو سنایا جانا تھا۔

تاہم، عدالتی کارروائی کے آغاز پر نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کی نمائندگی کرنے والے ایڈووکیٹ جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل نے سندھ ہائی کورٹ میں موجودہ عدالت کے 29 اپریل کے اس حکم کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ مقدمے کی کارروائی میں مداخلت کار کے طور پر این ایچ آر سی کی شمولیت پر عدالتی دائرہ اختیار کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد کیا جائے گا۔

انہوں نے جج کو بتایا کہ نظرثانی کی درخواست 20 مئی کو سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہے جس میں این ایچ آر سی کو مقدمے کی کارروائی میں شامل ہونے کی اجازت دینے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار کا تعین کیے جانے سے قبل کیس کے دائرہ اختیار پر دلائل پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

جبران ناصر کا کہنا تھا کہ اس لیے انہوں نے اے ٹی سی جج سے درخواست کی ہے کہ وہ کیس کے دائرہ اختیار پر اپنے حکم کا اعلان اس وقت تک مؤخر کردیں جب تک کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے این ایچ آر سی کی درخواست کا فیصلہ نہیں کیا جاتا۔

اس موقع پر جبران ناصر کی درخواست قبول کرتے ہوئے اے ٹی سی جج نے کیس کے دائرہ اختیار پر اپنے فیصلے کا اعلان آخری موقع کے طور پر موخر کرتے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق فیصلے کے اعلان کے لیے معاملہ 23 مئی کو مقرر کردیا۔

جبران ناصر کی درخواست قبول کرتے ہوئے اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا جاتا تو یہ عدالت اپنا محفوظ کیا گیا فیصلہ اگلی سماعت پر سنادے گی۔

خیال رہے کہ 13 اپریل کو تفتیشی افسر نے حتمی چارج شیٹ دائر کی تھی، جس میں ہائی پروفائل قتل کیس سے پیپلز پارٹی کے دو موجودہ اراکین اسمبلی جام اویس بجر اور جام عبدالکریم بجر کے نام ملزمان کی فہرست سے خارج کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں