ملک میں رواں برس ہونے والی مردم شماری میں غیر ملکیوں کو بھی شمار کیا جائے گا۔
رواں برس ملک میں پہلی مرتبہ ڈیجیٹل مردم شماری کی جارہی ہے، اس سلسلے میں تمام انتظامات کو حتمی شکل دی جارہی ہے،جس پر اخرجات کا تخمینہ 24 ارب روپے ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کے سربراہ ڈاکٹر نعیم الظفر کا کہنا ہے کہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری مارچ میں ہوگی، اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا گیا ہے۔
ڈاکٹر نعیم الظفر کہتے ہیں کہ مردم شماری کیلئے 628 تحصیلوں میں 495 مراکز قائم کر دئیے گئے ہیں۔ ڈیجیٹل مردم شماری کے لئے ایک لاکھ 26 ہزار خصوصی ٹیبلٹس کا انتظام کیا گیا، جب کہ فوج صرف سیکیورٹی کے فرائض انجام دے گی۔
چیف شماریات کا مزید کہنا تھا کہ چھٹی مردم شماری میں شکوک و شبہات تھے، اس مرتبہ عالمی معیار کی شفافیت ہماری ترجیح ہے، ہم ہر ایک کو اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق گنیں گے، یہ مردم شماری وفاق کو استحکام اور شکوک و شبہات کو کم کرے گی۔
چیف شماریات کا مزید کہنا تھا کہ مردم شماری کے ساتھ شہریوں کا معاشی ڈیٹا بھی جمع کیا جائے گا، اس سلسلے میں مجموعی طور پر 32 سوالات پوچھے جائیں گے۔
حکام وفاقی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ نئی مردم شماری کیلئے قومی شناختی کارڈ کی شرط نہیں ہوگی، کسی بھی علاقے میں 6 ماہ یا اس سے زائد عرصہ قیام کرنے والوں کا شمار ہوگا۔
نئی مردم شماری میں تعلیم، علاج یا روزگار کیلئے بیرون ملک جانے والے پاکستانی شامل نہیں ہوں گے تاہم چینی شہریوں سمیت غیر ملکی شہریوں کا بھی شمار کیا جائے گا۔