لاہور: اسلام آباد میں حکومت کی تبدیلی نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ(ق) کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے منحرف اور آزاد امیدواروں کو راغب کرنے کا کام مشکل بنا دیا ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اب مسلم لیگ(ق) پیر کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ آئین کے آرٹیکل 63اے(1) کے تحت پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والے منحرف اراکین کو ووٹ دینے سے روکنے کے لیے حکم امتناع حاصل کر سکیں۔
مسلم لیگ (ق) کے ایک رہنما کو امید ہے کہ حکم امتناع کی بدولت 16 اپریل کے انتخابات کے لیے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کی مشترکہ تعداد کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کا خیال ہے کہ اس شق کا اطلاق منحرف اراکین پر نہیں ہوگا کیونکہ وہ اپنی پارٹی کے امیدوار کے خلاف ووٹ نہیں دیں گے۔
قبل ازیں پرویز الٰہی کو سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے فون کیا اور موجودہ سیاسی صورتحال اور دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
منحرف اراکین سے بات چیت کے لیے بنائی گئی ٹیم میں شامل مسلم لیگ(ق) کے ایک رہنما نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی پی ٹی آئی کے تمام مخالفین سے رابطے میں ہے اور اسے کافی یقین ہے کہ وہ اپنی تعداد پوری کرے گی اور مسلم لیگ (ن) کو وزیراعلیٰ کے انتخابات میں اکثریت نہیں لینے دے گی۔
پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ مقامی ہوٹل میں حمزہ شہباز کے ‘علامتی’ الیکشن میں اپنی پارٹی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرکت کرنے والے منحرف اراکین عدالت سے نااہل ہو جائیں گے اور ان کا سیاسی کیریئر ختم ہو جائے گا۔
پنجاب کے سابق وزیر اور اب پرویز الٰہی کے ترجمان فیاض الحسن چوہان ناراض اراکین صوبائی اسمبلی کو پارٹی لائن کے خلاف ووٹ دینے سے روکنے کے احکامات کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔
اتوار کو ایک بیان میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کا پنجاب اسمبلی میں 200 ایم پی ایز کی حمایت کا دعویٰ سفید جھوٹ اور اراکین صوبائی اسمبلی کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پرویز الٰہی کے پاس 189 اراکین صوبائی اسمبلی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی کے منحرف اراکین پارٹی کے خلاف ووٹ دیں گے تو ان کے ووٹ کا شمار نہیں کیا جائے گا۔
ترجمان نے مرکز اور پنجاب میں ’ہارس ٹریڈنگ‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے پی ٹی آئی کے مخالفین کو پکڑ لیا ہے اور انہیں ہوٹلوں میں شفٹ کر رہے ہیں، یہ عمل جمہوریت کی بے حرمتی کے مترادف ہے۔
پی ٹی آئی کی رہنما اور سابق وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ 24 مخالفوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو نااہل قرار دینے کے لیے ریفرنس تیار کیا جا رہا ہے۔
نجی اخبارسے بات کرتے ہوئے ایک منحرف رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ اسلام آباد کے بدلے ہوئے منظر نامے دیکھتے ہوئے اختلاف رائے رکھنے والوں کو مسلم لیگ(ق) کو ووٹ دینے پر آمادہ کرنا ممکن نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ق) کو پہلے ہی دھچکا لگا تھا کیونکہ اس کا پنجاب کے چیف سیکریٹری اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کو تبدیل کرنے کا منصوبہ کامیاب نہیں ہو سکا اور سول بیوروکریسی اب مسلم لیگ(ن) کا ساتھ دے رہی ہے۔