مجھے علم ہے کہ ایان علی کیس میں کسٹم افسر کو کس نے قتل کیا، خرم شیر زمان

عمران خان کے اپنے قتل کے دعوے کے ٹھیک ایک روز بعد سندھ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پارلیمانی رہنما خرم شیر زمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں علم ہے کہ ماڈل ایان علی کو پکڑنے والے کسٹم افسر کو کس نے قتل کیا ہے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس کے دوران خرم شیر زمان نے بتایا کہ انہیں مبینہ منی لانڈرنگ میں میں ملوث ماڈل ایان علی کو پکڑنے والے افسر کے قتل کے حوالے سے آگاہ ہیں۔

ایان علی کو مارچ 2015 میں دبئی جانے والی پرواز میں سوار ہونے سے کچھ دیر قبل ہی مبینہ منی لانڈرنگ کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

کسٹم حکام نے ان کے سامان میں سے 5 لاکھ ڈالر برآمد کیے تھے، بعدازاں ماڈل ایان علی کے منی لانڈرنگ کیس کے اہم عینی شاہد کسٹم افسر کو چوہدری اعجاز محمود کو راولپنڈی میں نامعلوم حملہ آوروں کی جانب سے قتل کردیا گیا تھا۔

تاہم 2016 میں ان کی بیوہ نے کسٹم افسر کے قتل کا الزام ماڈل ایان علی پر عائد کیا تھا۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنما شہزاد قریشی اور سیما ضیا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم شیر زمان نے کہا کہ یہ بد قسمتی ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات ان کے خلاف درج کیے جاتے ہیں جو سندھ حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے صوبائی اپوزیشن رہنما حلیم عادل شیخ کے گھر پر آصف علی زرداری کے کہنے پر چھاپہ مارا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اب ذوالفقار علی بھٹو کی جماعت نہیں رہی، اب یہ آصف علی زرداری کی پارٹی بن چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سندھ کے بلدیاتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیتے گی۔

خرم شیر زمان نے الزام عائد کیا کہ سندھ پولیس ’نااہل ‘ ہے اور مجرموں اور قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام ہے۔

الزام تراشی جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے میں بد انتظامی اور مسلسل بگڑتی ہوئے حالات کے ذمہ دار سابق صدر ہیں۔

ایک علیحدہ پیش رفت میں سابق وزیر برائےمنصوبہ بندی اسد عمر نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک کے حالات مسلسل بگڑ رہے ہیں اور پاکستان سری لنکا کی طرح بحران کی طرف بڑھ رہا ہے۔

علاوہ ازیں، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ جس حکومت نے پیٹرول کی قیمتیں مستحکم رکھنے پر عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہ قیمتیں بڑھانے کے قابل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت ملک کو چلا رہی ہے اس طرح ایک دکان بھی نہیں چلائی جا سکتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں