لاہور: حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس موجود قانونی دفعات کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کو منسوخ یا معطل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومتوں دونوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ملزم کی سزا کو منسوخ یا معطل کر سکتی ہے اور اسے ‘پہلے کسی مقدمے میں غلط طریقے سے سزا’ ہونے کی صورت میں عدالت میں دوبارہ اپنا مقدمہ پیش کرنے کا موقع فراہم کرے، انہوں نے کہا کہ یہ دفعات مسلم لیگ(ن) کے قائد اور دیگر کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی صحت کی بنیاد پر ان کی وطن واپسی کا فیصلہ کریں گے۔
رانا ثنااللہ نے آئین اور متعلقہ قوانین میں ترمیم کرنے کا بھی اشارہ دیا تاکہ پریزائیڈنگ افسر کو معاملہ صدر یا گورنر پر چھوڑنے کے بجائے وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کے الیکشن کے بعد ان سے حلف لینے کا اختیار ہو۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام کی ضرورت پنجاب کے بحران میں محسوس کی گئی جس میں گورنر کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود حمزہ شہباز کی تقریب حلف برداری ہفتوں تک ملتوی کر دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مستقبل میں وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ کا انتخاب کرنے والے پریزائیڈنگ افسر کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ الیکشن میں جیتنے والے امیدوار سے عہدے کا حلف لے گا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کو بند کرنے کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی طور پر نقصان دہ ہوگا، تاہم موجودہ چیئرمین نیب کو جانا پڑے گا کیونکہ ان کی مدت ملازمت میں توسیع یا دوبارہ تقرر کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے۔